ہورہا تھا کہ اس مسئلہ میں آپ سے اظہاراً للحق بحث ہو۔ سو الحمدﷲ! آپ تشریف لے آئے۔ آج مجھے بوجہ ضروریات فرصت نہیں کل انشاء اﷲ القدیر کوئی تاریخ مقرر کر کے اطلاع دوں گا۔ لیکن بحث تحریری ہوگی۔ تاہر ایک فریق کا بیان محفوظ رہے اور دور دست کے لوگوں کو بھی رائے نکالنے کا موقعہ مل سکے۔ سب سے اوّل مسئلہ حیات ووفات مسیح میں بحث ہوگی۔ حیات مسیح علیہ السلام کا آپ کو ثبوت دینا ہوگا۔ اس ثبوت کے بعد آپ دوسری بحث کر سکتے ہیں۔ آپ کی خدمت میں ایک اشتہار بھی بھیجا جاتا ہے۔ جس سے آپ کو معلوم ہوگا کہ حیات وفات مسیح میں کن شرائط کی پابندی سے آپ کو بحث کرنا ہوگا۔
والسلام!
خاکسار عبداﷲ الصمد غلام احمد عفی عنہ
۲۱؍اکتوبر ۱۸۹۱ء
رقعہ دوم
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
حامداً مصلیاً مسلماً
جناب مرزاغلام احمد صاحب دام مجدکم! السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ!
دیروز آپ کا رقعہ مورخہ ۲۱؍اکتوبر ۱۸۹۱ء وصول ہوا۔ آپ نے وعدہ فرمایا تھا کہ کل انشاء اﷲ القدیر کوئی تاریخ مقرر کر کے اطلاع دوں گا۔ اب تک آپ کے ایفاء وعدہ کا انتظار رہا۔ اب گزارش ہے کہ آج اس وعدہ کا ایفا ضرور فرمائیے۔ آپ کی یہ بات کہ بحث تحریری ہوگی۔ خاکسار پہلے سے تسلیم کر چکا ہے اور یہ بھی کہ سب سے اوّل مسئلہ حیات ووفات مسیح میں بحث ہوگی۔ اب آپ کا یہ ارشاد ہے کہ حیات مسیح علیہ السلام کا آپ کو ثبوت دینا ہوگا۔ یہ بھی بسروچشم قبول کرتا ہوں۔ اس کے بعد نزول حضرت مسیح علیہ السلام کا آپ کو ثبوت دینا ہوگا۔ یہ بھی بسروچشم قبول کرتا ہوں۔ اس کے بعد نزول حضرت مسیح علیہ السلام میں بحث کی جائے گی۔ من بعد آپ کے مسیح موعود ہونے میں اور آپ بھی پہلے سے اس کو تسلیم فرماچکے ہیں۔ والسلام خیر الختام!
خاکسار محمد بشیر عفی عنہ
۱۸؍ربیع الاوّل ۱۳۰۹ھ