اس جناب پاک کو سولی پہ بھی لٹکائیں گے
برخلاف قول حق اٹھے گا غوغا آپ کا
جوش تصلیب واماتت بھر عیسیٰ اس قدر
فرض منصب ہے بھی دنیا میں گویا آپ کا
ابن مریم یوسف نجار کا بیٹا ہوا
دیدۂ دل ہوگیا سرمے سے اعمی آپ کا
آپ نے باندھا ہے صدیقہ پہ بہتان عظیم
ہے بجا گر قول ہو انا قتلنا آپ کا
لمبی لمبی سن کے تقریر مزخرف کیا کریں
نیچری کے کارخانہ سے ہے سودا آپ کا
نیچریت کھل چکی ہے آپ کی تحریر سے
ہے عبث باتیں بنانا اور مکرنا آپ کا
مار کر اﷲ نے زندہ ہزاروں کر دئیے
مانیں اب ہم فیصلہ قرآن کا یا آپ کا
اولیاء سے خرق عادت ہے نبی کا معجزہ
خود نشان آسمانی پر وہ دعویٰ آپ کا
کہہ دے اسلامی عقائد کو سرے سے خیر باد
واہ وا اونچی دکان پکوان پھیکا آپ کا
گرچہ ہے مشہور مضمون میں شب قدر اک رات
اب ہوا اقرار سے انکار بے جا آپ کا
شب نہیں وہ اک زمانہ رات کا ہم رنگ ہے
نیچریت نے ڈبویا ہائے بیڑا آپ کا
قادیان کو حضرت اقدس بناتے ہیں دمشق
ہے منارہ اس میں بیت الذکر اچھا آپ کا
نوبت تجدیدہ وتحدیث آپ کی منظور ہے
اب نبوت کے لئے بجتا ہے ڈنکا آپ کا
نام جزوی ہے ولیکن کچھ کمی رکھی نہیںہے وہی وحی رسل الہام جیسا آپ کا
عام لوگوں اور نبی میں فرق ہے جزوی کیا
ہوگیا عالم پہ اب سب راز افشان آپ کا
مرسل یزداں لقب ہے نوح کی کشتی ہیں آپ
اس بھنور میں دعویٰ تجدید ڈوبا آپ کا
نام استغفار واقبال خطا اس میں نہیں
میں نے مجموعہ رسائل کا جو دیکھا آپ کا
بڑھ گئے تحدیث میں فاروق اعظم سے بھی آپ
یہ مزاج میرزائی خوب بگڑا آپ کا
حسن ظن کرتے ہوئے مجھ کو برس گذرے بہت
راستی پر ایک بھی دعویٰ نہ پایا آپ کا
خلق طیر عیسوی کو شرک کہتے ہیں جناب
کیا ہوا وہ غیب کی باتیں بنانا آپ کا
پوشش عیسیٰ پہ استہزاء مسلمانوں کے ساتھ
کس جگہ سے لایا چھینٹے سرخ رویا آپ کا
عالموں اور صوفیوں کو آپ نے لکھوائے خط
اپنی شہرت تھی فقط مطلوب ومنشاء آپ کا
دیکھ لی آنکھوں سے میں نے آپ کی بحث بوسعید
کیوں بغل میں رہ گیا آخر کار پرچہ آپ کا
عرض کی گھر پر یہ میں نے چاہئے ایفائے عہد
ہوگیا دل عہد سے بے وجہ ٹیڑھا آپ کا
کی بخاری کے حوالے سے حدیث عرض نقل
نکلا آخر علم کا دعویٰ بھی جھوٹا آپ کا