کہ روایت ہے۔ ابوہریرہؓ سے کہ فرمایا محمد رسول اﷲﷺ نے۔ ’’عن ابی ہریرۃؓ ان رسول اﷲﷺ قال لا تقوم الساعۃ حتے تطلع الشمس من مغربہا فاذا طلعت الشمس من مغربہا امن الناس کلہم اجمعون فیومئذ لا ینفع نفسا ایمانہا لم تکن اٰمنت من قبل او کسبت فی ایمانہا خیراً‘‘ کہ جس کامطلب یہ ہے کہ طلوع الشمس میں مغربہا کے بعد جو لوگ ایمان لاویں گے ان کو ایمان نفع نہ دے گا اور وہ ایمان معتبر نہ سمجھا جاوے گا۔ کیونکہ وہ ایک علامت کبریٰ کو دیکھ کر ایمان لائے ہیں۔ اب وہ لوگ جو مرزاقادیانی کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔ ان کو ایمان کب نفع دے گا۔ یہ مولوی احمد علی صاحب کا شبہ تھا کہ بطور سوال کے مولوی احسن قادیانی کے روبرو ظاہر کیاگیا کہ اسی عرصہ میں مولوی مرید احمد صاحب ومولوی دوست محمد صاحب تشریف لے آئے اور ان کے روبرو یہی شبہ ظاہر کیاگیا۔ بجواب اس کے مولوی احسن قادیانی نے کہا کہ آپ کا شبہ بہت عمدہ اور فاضلانہ اور عالمانہ ہے۔ ایسا شبہ نہیں کہ کوئی اس کا جواب بسہولت دے اور دوسری رہی یہ بات کہ مرزاقادیانی نے حمامتہ البشریٰ میں جہاں تک مجھ کو یاد ہوتا ہے یہ نہیں لکھا کہ طلوع الشمس من مغربہا کا گذر جانا لکھا ہو اور یہ حدیث بھی تاوقتیکہ صحیح مسلم میں نہ دیکھی جائے۔ وطلوع الشمس من مغربہا حمامتہ البشریٰ میں نہ دیکھا جاوے۔ اس وقت تک میں تسلیم نہیں کروں گا۔ چنانچہ صحیح مسلم پیر جی صاحب کے دکان میں موجود تھی اور حمامتہ البشریٰ مولوی خلیل الرحمن صاحب کے پاس موجود تھی۔ مولوی احمد علی صاحب نے اسی وقت صحیح مسلم، محمد حنیف سے لے کر مولوی احسن قادیانی کو حدیث دکھلائی اور پڑھی۔
اور ترجمہ کیا کہ جس کا مطلب یہ ہے کہ طلوع الشمس من مغربہا کے بعد جو لوگ ایمان لاویں گے ان کو ایمان نفع نہ دے گا اور وہ ایمان معتبر نہ سمجھا جاوے گا۔
بجواب اس کے مولوی احسن قادیانی نے دوسری یہ حدیث پیش کی کہ: ’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ ثلث اذا خرجن لا ینفع نفسا ایمانہا لم تکن اٰمنت من قبل اوکسبت فی ایمانہا خیرا طلوع الشمس من مغربہا والدجال ودابۃ الارض‘‘ کہ جس کے یہ معنی ہیں کہ ابوہریرہؓ سے روایت ہے۔ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ تین باتیں جب ظاہر ہو جاویں تو اس وقت کسی کو ایمان لانے سے فائدہ عائد نہ ہوگا اور اس کو جو پہلے سے ایمان نہ لایا یا نیک کام نہیں کیا۔ ایک تو نکلنا آفتاب کا جدہر سے ڈوبتا ہے۔ دوسرا دجال کا نکلنا تیسرا دابۃ الارض کا نکلنا اور مولوی احسن قادیانی نے یہ بھی کہا کہ مسیح اور خروج دجال کے زمانہ