اور میرا یہ اقرار بہت سچا اور صحیح سمجھا جاوے۔ والسلام!
قولہ… اور صفت اس کی یہ کہ باطل کرے گا۔ دین نصرانیۃ۔
اقول… تحقیق اس کی روایات کی اوپر گزر چکی۔
قولہ… اگر کوئی کہے کہ قتل خنزیر اور کسر صلیب کی جو تم نے یہ معنی کئے تو یہ خلاف ظاہر ہیں۔ تو جواب اس کا یہ ہے کہ یہ معنی صرف ہم نے ہی نہیں کئے۔ شروح بخاری کو دیکھو۔
اقول… شروح بخاری کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اس قول نبوی کے معنی یہ ہیں کہ نصرانیت کو باطل کریں گے اور کسر صلیب اور قتل خنزیر استعارہ کے طور پر بولا گیا ہے۔ ایسی نص کو ظاہر سے بلاوجہ پھیرنا تو انہیں کا کام ہے۔ جن کو نہ اﷲ کا ڈر ہے نہ لوگوں کی شرم بلکہ شراح بخاری کی غرض یہ ہے کہ اس قتل خنزیر اور کسر صلیب سے مقصود ابطال نصرانیۃ ہوگی اور وہ یہ کر کے نصرانیۃ کو مٹادیں گے۔ دیکھو فتح الباری میں ہے۔ فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ای یبطل دین النصرانیۃ بان یکسر الصلیب حقیقتاًپس اس سے اور آپ کے مسیح سے کیا نسبت ہے۔
قولہ… بھلا کوئی بتلاوے تو کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت خاتم النبیین تک کسی نبی نے یہ پیشہ اختیار کیا ہے کہ خنزیروں کا شکار کھیلتا پھرے۔ جب یہ بات عادتاً تمام انبیاء کے خلاف ہے تو پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کیونکر خنزیروں کا شکار کریں گے۔
اقول… یہ کہنا کہ یہ بات عادتاً تمام انبیاء کے خلاف ہے۔ جب صحیح ہو کہ یہ بات ثابت کردو کہ کسی نبی نے اس کو نہیں کیا اور یہ بات ثابت نہیں غایۃ مافی الباب یہ کہا جاوے کہ کسی نبی سے اس کا کرنا منقول نہیں تو عدم نقل سے یہ لازم نہیں آتا کہ واقع میں کیا نہ ہو۔ پس جب یہ بات (کہ یہ عادتاً تمام انبیاء کے خلاف ہے) صحیح اور ثابت نہیں تو جو اس پر تفریح کی (کہ پھر عیسیٰ کیونکر کریں گے) وہ بھی صحیح اور ثابت نہیں۔ وھو المطلوب!
دوسرے میں کہتا ہوں کہ مقدم اور تالی میں ملازمت نہیں کیونکہ آدم علیہ السلام سے لے کر کسی نبی کے نہ کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ پھر کوئی نبی اس کو نہ کر سکے۔ دیکھو اﷲتعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’لکل جعلنا منکم شرعۃ ومنہا جاً‘‘ یعنی ہم نے ہر ایک نبی کے لئے ایک دستور اور راہ بنائی اور ظاہر ہے کہ بعض بعض نبی بعض صفت وحکم میں مخصوص ہوئے کہ دوسرے کے واسطے وہ حکم وصفت نہ ہوئی۔ چنانچہ بخاری اور مسلم کی متفق علیہ حدیث میں ہے کہ غنیمت خاص ہمارے