نہیں۔ کیونکہ انہیں اوصاف میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مسیح موعود کے نزول سے پہلے دجال خروج کر کے روئے زمین پر فساد پھیلائے گا اور یہ یہاں اب ممکن نہیں اور ایسے ہی بہت سے علامات اور صفات ہم احادیث صحیحہ سے اوپر مفصلاً بیان کر چکے ہیں کہ ان کا مصداق بنانا مرزاقادیانی کو ہرگز ممکن نہیں۔ پس یہ صفات کہ صاحب رسالہ نے بیان کئے۔ ہرگز مفید مطلب اور فائدہ بخش مدعا نہ ہوںگے۔ لہٰذا مجھ کو ہر ایک کے علیحدہ علیحہ جواب لکھنے کی حاجت نہ تھی۔ مگر ایضا حاللحق واتماما للحجۃ ہر ایک کا جواب لکھتا ہوں۔
قولہ… نسب اس کا صحیح مسلم وغیرہ میں لکھا ہے۔ ’’لوکان العلم مطلقاً بالثریالنا لہ رجل من ابناء فارس‘‘
اقول… یہ صفت اگر مسیح موعود ہونے کے لئے لکھی ہے تو یہ بات ہرگز مسیح موعود کے صفات سے نہیں ظاہر ہے کہ یہ فارس کے صفات سے ہے اور مسیح علیہ السلام فارس سے نہیں۔ پھر اس سے اور مدعا سے کیا نسبت اور اگر کسی دوسری غرض سے لکھی ہے تو اس سے ہم کو اس جگہ غرض نہیں۔ مگر اس جگہ لکھنا بے موقع ہونے سے خالی نہیں۔
قولہ… ایک مرد مسلمان ہوگا اور مسلمانوں میں پیدا ہوگا۔
اقول… یہ بات ہرگز مسیح موعود کی صفات سے نہیں بھلا یہ کون سی آیت یا حدیث سے معلوم ہوا کہ وہ مسیح موعود مسلمانوںمیں پیدا ہوںگے۔ ایسی باتیں کرنا کیسا صریح افتراء ہے۔ اﷲ پر اور اس کے رسول پر۔ ومن اظلم ممن افتریٰ علی اﷲ کذباً!
اشتہار
مخفی نہ رہے کہ صاحب رسالہ نے اعلام الناس حصہ ثانی کے ص۹۲ میں اپنی حکمت عملی سے اس بات کا اشتہار دیا کہ جو کوئی صعود ونزول عیسیٰ بن مریم کو بوجود عنصری کسی حدیث صحیح مرفوع متصل صریح الدلالۃ سے نصاً ثابت کردے تو میں فی حدیث اس کو بیس روپے حق المحنت دوں گا تو ناظرین پر واضح رہے کہ اس عاجز نے کس خوبی کے ساتھ آیات متعددہ اور احادیث کثیرہ متواترہ سے صعود اور نزول حضرت عیسیٰ بن مریم کو بوجود عنصری ثابت کر دکھایا۔ بس مؤلف اعلام الناس کا صدق اور حق پسندی اور طلب راہ حق اسی سے ظاہر ہوسکتا ہے۔ اب میں بذریعہ اشتہار مؤلف اعلام اور ان کے پیرو اور ان کے تمام ہم خیالوں کو اطلاع دیتا ہوں کہ جو کوئی ان میں کا کسی آیت یا حدیث صحیح مرفوع صریحہ الدلالۃ سے نصاً اس بات کو ثابت کر دیں کہ مسیح موعود مسلمانوں میں پیدا ہوں گے اور مسیح موعود وہی مسیح بن مریم علیہماالسلام نہیں تو میں اس کو چالیس روپے حق المحنت دوں گا