قبل موتہم‘‘ کیوں پس پشت ڈالی گئی اور اس وقت یہ قاعدہ کہ (تفسیر آیت ایسی چاہئے جو موافق ہو قرأت دوسری کی نہ ایسی جو مخالف ہو) کدھر گیا تھا۔ ’’واذ ادعوا الیٰ اﷲ ورسولہ اذا فریق منہم معرضون وان یکن لہم الحق یاتوا الیہ مذعنین افی قلوبہم مرض ام ارتابو‘‘ ہم کہتے ہیں جس وجہ سے مرزاقادیانی نے موتہ کی ضمیر کو عیسیٰ علیہ السلام کے واسطے خاص رکھا ہے۔ پھر اس سے ممات مسیح نکالی اسی وجہ سے موتہ کی ضمیر کو ہم بھی عیسیٰ کے واسطے خاص رکھ کر قطعی طور پر اس آیت سے حیات مسیح ثابت کرتے ہیں۔ بیان اس کا یہ ہے کہ اس صورت میں معنی آیت کے کہ جن پر آیت صریح الدلالۃ بین المراد ہے یہ ہوں گے کہ تمام اہل کتاب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مرنے سے پہلے ایمان لے آویں گے اور یہ بات قطعی ہے کہ اب تک تمام اہل کتاب ایمان نہیں لائے۔ پس قطعی طور پر معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اب تک نہیں مرے اور ہماری طرف سے قرأت ’’قبل موتہم وامثالہا‘‘ کا وہی جواب ہے۔ جو مرزاقادیانی کی طرف سے ان کے اثبات مطلوب میں اس کا جواب ہے۔ مگر فرق اس قدر ہے کہ اثبات وفات اس آیت سے بنابرنافہمی صریح یا تحریف وقبیح کے ہے اور اثبات حیات دلالت اصلیہ اور محاورہ عربیہ پر پس بنابرمقدمہ مسلمہ مرزاقادیانی کے کہ ان کی دلیل کا جز ہے۔ یہ آیت قطعی الدلالت ہے۔ حیات مسیح پر۔ وہذا ھوالمطلوب فافہم واتبع الحق ولا تبتع الہویٰ!
قولہ… اب میں اس آخر حصہ اوّل کو مزین کرتا ہوں۔ ساتھ بعض صفات اس مسیح الزمان کے جو حدیثوں سے معلوم ہوتے ہیں۔ حلیہ تو اس کا صحیح بخاری میں لکھا ہے۔ وہ گندم گون ہے اور اس کے بال گھونگروالے نہیں اور کانوں تک لٹکتے ہیں۔
اقول… میں پوچھتا ہوں کہ یہ صفات جو آپ نے بیان کئے آیا ہر ایک ان میں کا مسیح موعود ہونے کو بالاستقلال ثابت کرتا ہے۔ یا دوسرے اوصاف کے انضمام کی بھی ضرورت ہے۔ شق اوّل باطل ہے والا لازم آوے گا کہ ہر وقت میں ہزاروں مسیح موعود ہوں۔ مثلاً گندم گوں غیر گھونگروالے بال کانوں تک لٹکتے اس وقت ہزاروں کے نکلیں گے کیا یہ سب مسیح موعود ہو جاویں گے؟ درصورت شق ثانی کل اوصف کے جو قرآن وحدیث میں بتائے گئے ہیں۔ انضمام کی ضرورت ہے یا بعض کی شق ثانی باطل ہے۔ بوجہ مسطور وغیرہ من الوجوہ کما لا یخفی!
پس متعین ہوا کہ تمام اوصاف کے انضمام کی اور سب کے مصداق بنانے کی ضرورت ہے تو جب تک کہ سب اوصاف کا مصداق نہ بنا دیں۔ ہرگز مطلب ثابت نہیں ہوسکتا تو میں کہتا ہوں کہ مرزاقادیانی کو ان سب اوصاف کا جو مخبر صادق نے بتائے ہیں۔ مصداق بنانا ہرگز ممکن