Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد نمبر 42

333 - 736
پہلے ہم لغت سے ثابت کر چکے ہیں اور یہ جو کہا کہ نزول کے بعد جب وفات ہوئی۔ وہ زمانہ داخل نہ ہوا۔ تو واضح رہے کہ اﷲ جل شانہ کی طرف سے کچھ ان کے سوانح عمری اور ان کی سرگزشت کا سوال نہیں بلکہ سوال تو اس قدر ہے کہ تم نے کیا لوگوں کو اپنی اور اپنی ماں کی عبادت کے واسطے کہا تھا۔ یہ سوال کفار کے کہ جو حضرت عیسیٰ اور ان کی ماں کو پوجتے ہیں۔ ان کے رسوا کرنے کے لئے ہوگا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کا جواب کئی طور پر دیں گے۔ اوّل یہ کہ میں تو تیری پاکی بولنے والا ہوں کہ تو سب عیبوں سے پاک ہے جو ایسا ہو۔ اس کا کوئی شریک کیونکر ہوسکتا ہے۔ پھر بھلا میں ایسی نالائق بات کیسے ان کو تعلیم کرتا۔ دوسرے یہ کہ تو تو علاّم الغیوب ہے۔ اگر میں ان کو ایسی بات کا حکم کرتا تو تو ضرور اس سے واقف ہوتا۔ تیسرے تصریح ہے کہ میں نے تو وہی کہا تھا جو کہنے کا تونے مجھ کو حکم فرمایا تھا کہ اے لوگو! اس کو پوجو جو ہم سب کا پروردگار ہے۔ چوتھے یہ کہ جب تک میں ان میں موجود تھا تو ان کی خبر رکھتا تھا اور جب تو نے مجھ کو لے لیا تو تو ہی ان کا نگہبان رہا۔ غرض یہ کہ میری موجودگی میں تو تیرے سواء اور کسی کی میری یا میری ماں کی پرستش نہ کرنے پائی۔ میری ناموجودگی میں جو کچھ انہوں نے کیا وہ تو ہی جانے میں اس کو کیا جانوں۔ میرے پیچھے انہوں نے جو چاہا سو کیا۔ اگر میری مرضی اور کہنے سے ہوتا تو میرے سامنے بھی کیا جاتا۔ چنانچہ جب اوّل حضرت عیسیٰ علیہ السلام زمین پر موجود تھے۔ تب بھی ان کی پرستش کوئی نہ کرتا تھا یہ تو سب پیچھے شروع ہوا۔ پھر جب نزول فرماویں گے تب بھی سواء رب العالمین کے غیر کی عبادت نہ رہے گی۔
	چنانچہ تفصیل اس کی احادیث میں موجود ہے۔ پس جواب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بہت ٹھیک اور خوب کامل رہا۔ پس دلیل ثانی بھی صاحب رسالہ کی فاسد ہوگئی۔ دوسرے یہ کہ معظم زمانہ کا ذکر جس میں کفار مسیح ومریم کی عبادت کرتے تھے۔ ذکر کردیں گے کیونکہ ظاہر معلوم ہوتا ہے کہ مقصود انہیں کا سنانا ہے اور اس قلیل زمانہ کا ذکر چونکہ مفید مقصود نہیں۔ چھوڑدیں گے۔ فلا محذور!
	تیسرے ہوسکتا ہے کہ وہ اس زمانہ کا بھی ذکر کریں۔ اﷲ جل شانہ نے اس کا ذکر اس جگہ مصلحت سے چھوڑ دیا ہو بہرصورت جواب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ناقص نہ ہوا۔ پس دوسری دلیل بھی صاحب رسالہ کی باطل ہوگئی اور اس آیت کے قصہ قیامت ہونے کا کوئی مانع نہ رہا۔ بلکہ مخالف اس کے قصہ قیامت ہونے پر سیاق وسباق کو قرینہ قائم کر سکتا ہے۔
	دوسری وجہ یہ بیان کر سکتا ہے کہ اﷲ علیم وخبیر کو تو سب چیز کی خبر ہے اس کو پوچھنے کی کیا ضرورت ہے۔ یہ پوچھنا تو دوسروں ہی کے سنانے کے واسطے ہے۔ وہ کفار ہیں جنہوں نے عیسیٰ اور مریم کو خدا بنارکھا ان کے رسوا کرنے کے لئے پوچھا جاوے گا۔ کہ ان کا معبود جن کی تابعداری 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب حضرت مولانا اﷲ وسایا مدظلہ 4 1
3 الحق الصریح فی اثبات حیات المسیح حضرت مولانا محمد بشیر شہسوانی ؒ 11 1
4 بیان للناس حضرت مولانا عبدالمجید دہلویؒ 127 1
5 شفاء للناس حضرت مولانا محمد عبداﷲ شاہجہانپوریؒ 239 1
6 النصر المبین فی رد اقوال الجاہلین حضرت مولانا دوست محمد خان بھوپالی ؒ 347 1
7 رقیمۃ الاخلاص ؍؍ ؍؍ ؍؍ 361 1
8 نصرۃ الحق فی رد القول الزاہق حضرت مولانا خلیل الرحمن بھوپالی ؒ 377 1
9 اعلاء الحق الصریح بتکذیب المسیح حضرت مولانا محمد اسماعیل علی گڑھیؒ 431 1
10 الفتح الربانی فی الرد علی القادیانی جناب شیخ حسین بن محسن انصاریؒ یمنی 473 1
11 قادیانی دجال کا استیصال حضرت مولانا سعد اﷲ لدھیانویؒ 497 1
12 دوسہ حرفیاں (چودھویں صدی کا جھوٹا مسیح) ؍؍ ؍؍ ؍؍ 535 1
13 نظم حقانی مسمّی بہ سرائر قادیانی ؍؍ ؍؍ ؍؍ 565 1
14 حملہ آسمانی دربارہ شکست قادیانی ؍؍ ؍؍ ؍؍ 587 1
15 حقوحق ؍؍ ؍؍ ؍؍ 605 1
16 الالہام الصحیح فی اثبات حیات مسیح حضرت مولانا غلام رسول نقشبندی حنفی امرتسریؒ 627 1
17 آفتاب صداقت حضرت مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی امرتسریؒ 673 1
18 نقل جواب اشتہارات مرزاقادیانی از جانب راقم 39 3
19 محمد بشیر سہسوانی کا دوسرا پرچہ 54 3
20 محمد بشیر بھوپالی کا تیسرا پرچہ 66 3
21 تحریر چہارم راقم مولانا بشیر کہسوانی 83 3
22 نظم دلپذیر ریختہ طبع وقاد وذہن نقاد گلشن آرای شیوا بیانے 122 3
23 نوٹس اتمام حجۃ نمبر:۱ 136 4
24 خط نمبر:۱ 137 4
25 خط نمبر:۲… از مولانا عبدالمجید دہلوی، بنام محمد احسن قادیانی 138 4
26 اقوال مرزاغلام احمد قادیانی مسیح احسن المناظرین مولوی محمد احسن امروہی 141 4
27 خط نمبر:۳… بہ طلب مناظرہ وبتاکید جواب خط نمبر:۲ 144 4
28 مرزاغلام احمد قادیانی مصنوعی مسیح اور فرضی مسیحوں کے افضل الفضلاء جناب مولوی محمد احسن صاحب احسن المناظرین امروہی 155 4
30 مرزاقادیانی کے بعض اقوال بطور نمونہ 193 4
31 حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اخلاق کی نسبت مرزاقادیانی کا بیان 195 4
32 نوٹس منجانب خاکسار 235 4
33 اﷲ اور اس کے رسول پر افتراء 286 5
34 تدلیس درمعنی امامکم منکم کا ازالہ 291 5
35 تحقیق یضع الحرب 292 5
36 قتل دجال کی بحث 293 5
37 قادیانی مؤلف کی غلطیاں 297 5
38 بحث وشرائط مباہلہ 317 5
39 مرزاکے علی گڑھ آنے کی تفصیل 318 5
40 نزول مسیح، قرآن وسنت کی روشنی میں 327 5
41 قادیانیوں سے دس سوالات 343 5
42 تقریظ من جانب مولوی حافظ عبدالوہاب صاحب مدظلہ 346 5
43 خط محمد احسن قادیانی 355 6
44 مرزاغلام احمد قادیانی کے افتریٰ پردازی کی حسرت ناک نامرادی 357 6
45 قصیدہ در رد قادیانی از میر عباس علی لدھیانوی (سابق قادیانی) 357 6
47 (حصہ نثر) 498 11
48 (حصہ نظم) 506 11
49 نظم نمبر:۱ 507 48
50 نظم نمبر:۲ 512 48
51 نظم نمبر:۳ 517 48
52 نظم نمبر:۴ 522 48
53 نظم نمبر:۵ 523 48
54 تبصرہ! 524 11
56 (پہلی سہ حرفی) 537 12
57 دوسری سی حرفی 542 12
58 سہ حرفی ارڑپوپو 549 12
59 مرزا قادیانی کے قرآن پر ایمان کی حقیقت سوال وجواب کے پیرایہ میں 555 12
60 مرزاقادیانی کی اس نئی روشنی کا ماحصل 557 12
61 سارے جہان کے جھوٹے مسیحوں کی تردید کا بے مثال نغمہ 558 12
Flag Counter