پہلے ہم لغت سے ثابت کر چکے ہیں اور یہ جو کہا کہ نزول کے بعد جب وفات ہوئی۔ وہ زمانہ داخل نہ ہوا۔ تو واضح رہے کہ اﷲ جل شانہ کی طرف سے کچھ ان کے سوانح عمری اور ان کی سرگزشت کا سوال نہیں بلکہ سوال تو اس قدر ہے کہ تم نے کیا لوگوں کو اپنی اور اپنی ماں کی عبادت کے واسطے کہا تھا۔ یہ سوال کفار کے کہ جو حضرت عیسیٰ اور ان کی ماں کو پوجتے ہیں۔ ان کے رسوا کرنے کے لئے ہوگا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کا جواب کئی طور پر دیں گے۔ اوّل یہ کہ میں تو تیری پاکی بولنے والا ہوں کہ تو سب عیبوں سے پاک ہے جو ایسا ہو۔ اس کا کوئی شریک کیونکر ہوسکتا ہے۔ پھر بھلا میں ایسی نالائق بات کیسے ان کو تعلیم کرتا۔ دوسرے یہ کہ تو تو علاّم الغیوب ہے۔ اگر میں ان کو ایسی بات کا حکم کرتا تو تو ضرور اس سے واقف ہوتا۔ تیسرے تصریح ہے کہ میں نے تو وہی کہا تھا جو کہنے کا تونے مجھ کو حکم فرمایا تھا کہ اے لوگو! اس کو پوجو جو ہم سب کا پروردگار ہے۔ چوتھے یہ کہ جب تک میں ان میں موجود تھا تو ان کی خبر رکھتا تھا اور جب تو نے مجھ کو لے لیا تو تو ہی ان کا نگہبان رہا۔ غرض یہ کہ میری موجودگی میں تو تیرے سواء اور کسی کی میری یا میری ماں کی پرستش نہ کرنے پائی۔ میری ناموجودگی میں جو کچھ انہوں نے کیا وہ تو ہی جانے میں اس کو کیا جانوں۔ میرے پیچھے انہوں نے جو چاہا سو کیا۔ اگر میری مرضی اور کہنے سے ہوتا تو میرے سامنے بھی کیا جاتا۔ چنانچہ جب اوّل حضرت عیسیٰ علیہ السلام زمین پر موجود تھے۔ تب بھی ان کی پرستش کوئی نہ کرتا تھا یہ تو سب پیچھے شروع ہوا۔ پھر جب نزول فرماویں گے تب بھی سواء رب العالمین کے غیر کی عبادت نہ رہے گی۔
چنانچہ تفصیل اس کی احادیث میں موجود ہے۔ پس جواب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بہت ٹھیک اور خوب کامل رہا۔ پس دلیل ثانی بھی صاحب رسالہ کی فاسد ہوگئی۔ دوسرے یہ کہ معظم زمانہ کا ذکر جس میں کفار مسیح ومریم کی عبادت کرتے تھے۔ ذکر کردیں گے کیونکہ ظاہر معلوم ہوتا ہے کہ مقصود انہیں کا سنانا ہے اور اس قلیل زمانہ کا ذکر چونکہ مفید مقصود نہیں۔ چھوڑدیں گے۔ فلا محذور!
تیسرے ہوسکتا ہے کہ وہ اس زمانہ کا بھی ذکر کریں۔ اﷲ جل شانہ نے اس کا ذکر اس جگہ مصلحت سے چھوڑ دیا ہو بہرصورت جواب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ناقص نہ ہوا۔ پس دوسری دلیل بھی صاحب رسالہ کی باطل ہوگئی اور اس آیت کے قصہ قیامت ہونے کا کوئی مانع نہ رہا۔ بلکہ مخالف اس کے قصہ قیامت ہونے پر سیاق وسباق کو قرینہ قائم کر سکتا ہے۔
دوسری وجہ یہ بیان کر سکتا ہے کہ اﷲ علیم وخبیر کو تو سب چیز کی خبر ہے اس کو پوچھنے کی کیا ضرورت ہے۔ یہ پوچھنا تو دوسروں ہی کے سنانے کے واسطے ہے۔ وہ کفار ہیں جنہوں نے عیسیٰ اور مریم کو خدا بنارکھا ان کے رسوا کرنے کے لئے پوچھا جاوے گا۔ کہ ان کا معبود جن کی تابعداری