اقول… بے شک جیسے آپ کے پیر اور ان کے ہم خیال کہ خلاف کتاب وسنت کے درخواست مباہلہ کر کے مسلمانوں کو تیر لعنت کا نشانہ بنانا چاہا۔ چنانچہ آپ کے مسلمات کے موافق ہم نے ثابت کر دکھایا۔ واﷲ اعلم!
قولہ… حسب اشتہار مرزاقادیانی کے کیوں نہیں۔ ایک جلسہ علماء کا منعقد کیا جاتا ہے۔ الیٰ قولہ مسلمانوں کو خلاف کتاب وسنت تیر ملامت ولعنت کا نشانہ بنانا رفاض کا کام ہے۔
اقول… دہلی میں جب جلسہ علما کا منعقد ہوا تو مناظرہ کے اندر سے کیوں شرائط توڑ کر چل دئیے۔ اپنی شرائط کے موافق کیوں نہ بحث کی نہ مباہلہ پر مضبوط، نہ بحث میں قائم، تو پھر مسلمانوں کو کیوں بہکاتے ہو۔ مسلمانوں کو سیدھی راہ سے بھٹکانا شیطانوں، دجالوں کا کام ہے۔
قولہ… آگے رہی یہ بات کہ صحابہ کرام بھی ان احادیث کا مطلب وہی سمجھے ہوئے تھے۔ جو یوم الاثنین ۲۶؍جمادی الاخری ۱۳۰۸ھ تک آپ لوگوں کے خیال میں ہے۔ سو اوّلاً تو ثبوت اس کا آپ کے ذمہ ہے۔ بہ نقل صحیح تمام صحابہ سے ثابت کیجئے کہ سب نے نزول عیسیٰ ہی کے نسبت یہ کہا ہو۔ ینزل بوجود عنصری من السماء اور ثانیا یہ عرض ہے کہ قبل از وقوع ہر ایک پیشین گوئی کی ماہیت۔ الخ!
اقول… بعون اﷲ تعالیٰ حدیث کا مطلب سمجھنا فرع ہے نفس حدیث معلوم ہونے کے۔ پس کل صحابہ سے اس حدیث کا یہی مطلب جو اہل سنت والجماعت سمجھے ہوئے ہیں۔ ثابت کرنا ضرور نہیں۔ بلکہ بروقت مطالبہ کے انہیں سے ثابت کر دینا کافی ہے۔ جن سے اس نفس احادیث کے علم کا ثبوت ہے تو مخفی نہیں کہ جو مطلب ایسا ہے کہ جس پر لفظ حدیث صریح الدلالۃ ہیں اور احتمال دوسرے معنی صحیح کا نہیں۔ پھر اہل زبان کی طرف بغیر ان کے خلاف تصریح کے یہ کیونکر گمان ہوسکتا ہے کہ وہ ایسے صریح معنی کو چھوڑ کر ایسا مطلب سمجھے ہوں جو کوئی اہل زبان وغیراہل زبان ان لفظوں سے اس مطلب کو نکال نہیں سکتا اور کوئی اہل علم قواعد سے جو محاورہ اہل زبان کے مبین ہیں۔ اس مطلب کو ان الفاظ کے ساتھ چسپیدہ نہیں کر سکتا۔ اگر اس پر بھی نہ سمجھو تو کتب حدیث میں آثار صحابہ دیکھ کر تسکین حاصل کر لو۔ چنانچہ انہیں آثار میں سے ابوہریرہ اور عبداﷲ بن عمر اور ابن عباس اور ابن مسعود کے آثار کی طرف شوکانی نے بھی اشارہ کیا ہے اور حافظ ابن کثیر نے بھی بہت سے صحابہ اور تابعین سے آثار نقل کئے ہیں اور بعضوں کے نام لے کر چھوڑ دئیے۔ چنانچہ ان میں سے ابن عباسؓ اور ابوہریرہؓ اور قتادہ اور عبدالرحمن بن زید بن اسلم ہیں۔ وغیرہم اور حسن بصری کا یہ قول ذکر کیا۔ ’’واﷲ انہ لحی الآن ولکن اذا نزل آمنوا بہ اجمعون‘‘ اور ایسے ہی حافظ