ابن حجر نے بھی ذکر کیا۔ ان کے اقوال نہ سہی تو رسول ﷺ نے کیسا صاف فرمادیا۔ ’’الانبیاء اخوۃ لعلات امہاتہم شتی ودینہم واحد انا اولی الناس بعیسیٰ بن مریم لانہ لم یکن بینہ وبینی نبی وانہ نازل‘‘ اور ایسے ہی خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بھی اپنے نزول کو شب معراج میں رسول اﷲﷺ سے کہا۔ (جیسا کہ حدیث صحیح سے میں اوپر لکھ چکا ہوں) پھر اب کیا شک رہ گیا رہے یہ لفظ ینزل بوجود عنصری تو یہ جہالت آمیز لفظ وہ اہل لسان نہیں استعمال میں لاتے تھے اور جو کہ ثانیا عرض ہے۔ اس کی تحقیق بحمد اﷲ اوپر گزر چکی۔ فتذکر!
قولہ… ترجمے میں شاہ مولانا ولی اﷲ صاحب تحریر فرماتے ہیں۔ الخ!
اقول… یہ فائدہ شاہ صاحب نے تحت اس آیہ کریمہ ’’وما ارسلنا من قبلک من رسول ولا نبی الا اذا تمنی القی الشیطان فی امنیۃ‘‘ کے لکھا ہے۔ آیت شریف سے مطابق کر کے دیکھو ہرگز مفید مطلب نہ پاؤ گے۔ والاّ ہم ہی کسی وقت مفصلاً بیان کریں گے۔ انشاء اﷲ تعالیٰ!
قولہ… قبل از وقوع پیشین گوئی کی صحابہ کرامؓ سے لے کر آج تک سب لوگ مکلف اس امر کے ہیں کہ ظاہر پر ایمان لاویں اور تاویل اس کی حوالہ علم الٰہی کریں اور جب وہ پیشین گوئی کس طرح پر واقع ہو۔ بشرطیکہ تاویل صحیح سے ہو نہ تاویل فاسد سے تو اس کی تصدیق کریں نہ تکذیب۔
اقول… پھر آپ نے کیوں وقوع اس پیشین گوئی کا تسلیم کر لیا۔ یہاں تو تاویل فاسد کیا صریح تحریف ہے۔ چنانچہ یہ بات اہل علم کے نزدیک بہت ظاہر ہے اور اس عاجز کی بھی تحریر سے خوب واضح ہوگیا۔ ’’یاایہا الذین اٰمنوا لما تقولون مالا تفعلون کبر مقتا عند اﷲ ان تقولوا مالا تفعلون‘‘ مگر میں تو ایسا جانتا ہوں کہ یہ لفظ صرف چالاکی سے لکھا ہے۔ اگر اصل مسلک یہی ہوتا تو ایسی تحریف باطلہ اور تاویلات فاسدہ کے مصدق ومعاون کیوں بنتے۔ ’’یقولون بافواہہم مالیس فی قلوبہم‘‘ اور یہ جو حدیث منام رسول اﷲ کی لکھی تو اس میں ہم نے کوئی بات آپ کے مفید مطلب نہیں پائی۔ اگر ہو تو بیان کرو تااس میں نظر کریں۔ اب آگے مولوی عبدالحق صاحب کے الہامات کو ان پر الٹا ہے۔ چونکہ یہ بحث چنداں مفید مطلب اور قابل اعتماد نہیں۔ لہٰذا ہم نے اس میں تفصیلی جواب سے اعراض کیا۔ مگر اس قدر کہتے ہیں کہ ہماری تحریر سے یہ بات کھل گئی اور خوب واضح ہوگئی کہ کون مخالف کتاب وسنت ہے اور کس نے طریقہ سلف صالح کو چھوڑا اور کون ملحد اور محرف کتاب وسنت بنا۔ پس کون مصداق ’’من شذ شذ فی النار‘‘ اور ’’سیصلیٰ ناراً ذات لہب‘‘ کا ہوا اور ’’فلا تہنوا وتدعوا الیٰ السلم وانتم الا علون‘‘ کا مشار الیہ کون ہے اور اس سے کس بات کے طرف اشارہ ہے۔ فافہم واﷲ اعلم!