سے کام نکلا۔ اگر مباہلہ کرتے تو اب تک فیصلہ ہوچکتا اور عوام وخواص سب پر حق کھل جاتا۔ اس بات کو مولوی عبدالحق صاحب خود بھی اشتہار درخواست مباہلہ ثانی میں لکھتے ہیں۔ جو مطبوعہ ۱۷؍شعبان ۱۳۰۸ھ ہے: ’’اور میرا مطلب یہ ہے کہ جھگڑا طے ہوجاوے اور حق باطل سے جدا ہو۔ کیونکہ تحریر کا سلسلہ تو منقطع نہیں ہوسکتا۔ قلم دوات کاغذ روشنائی بہت ہے اور ملک آزادی کا ہے۔ جس کا جو جی چاہے بک سکتا ہے۔ خصوصاً جس کو خدا کا خوف اور آنکھوں میں حیا کی بو نہ ہو وہ ایک جہاں کو درہم برہم کر سکتا ہے۔‘‘ تو ظاہر ہوگیا کہ درخواست مرزاقادیانی اس شرط کے بھی بالکل مخالف ہے اور درخواست مولوی عبدالحق صاحب کی بالکل موافق اور ان میں سے ایک شرط یہ ہے۔ ’’فیشترط کو نہا بعد اقامۃ الحجۃ‘‘ اوّل تو اقامۃ حجۃ مثبت اور مدعی پر ہوا کرتی ہے اور مولوی عبدالحق صاحب نافی ہیں۔ چنانچہ ان کے اشتہار سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ درخواست اس پر ہے کہ مرزاقادیانی مسیح موعود نہیں اور بادی النظر میں مرزاقادیانی بھی اپنی درخواست میں نافی ہیں۔ پس یہ شرط خارج از مبحث ہے۔ پس اس سے مولوی عبدالحق صاحب کے اوپر کچھ الزام نہیں۔
دوسرے اگر اقامۃ حجۃ کی یہ معنی ہیں کہ کوئی مجلس مناظرہ کی منعقد کرنا ضرور ہے اور تحریریں جانبین کی سنائی جائیں تو اوّل تو اقامۃ حجۃ کی یہی معنی نہیں۔ دوسرے مرزاقادیانی نے مولوی علی گڑھی صاحب سے جس پر درخوست مباہلہ کی اس میں کب مناظرہ کیا اور وہ جو دو ایک بات ہوئیں۔ (جس کو ہم اوپر مفصلاً لکھ چکے ہیں) تو وہ نفس غیر زبان میں الہام ہونے پر تھیں۔ کچھ آلات نجوم یا خاص مرزاقادیانی کے ملہم ہونے پر بحث نہ تھی۔ ایسے تو مولوی عبدالحق صاحب بھی مرزاقادیانی سے توہین انبیاء کے بارہ میں گفتگو کر چکے تھے۔ چنانچہ ان کے اشتہار ثانی میں مذکور ہے تو مرزاقادیانی اس شرط کے خلاف ہیں۔ پہلے ہی سبقت کر چکے تو پھر مولوی عبدالحق صاحب پر کیا الزام ہے اور اگر اقامۃ حجۃ سے یہ غرض ہے کہ اپنی حجۃ بیان کر دے اور دلیل کو قائم کر دے تو مولوی عبدالحق صاحب نے اپنی حجت حدیث صحیحین اور دیگر حدیث مسلم سے جو صحیح الثبوت قطعی الدلالۃ ہیں ثابت کر دی۔ پس تب بھی ان کے ذمہ کچھ الزام نہ رہا اور شرط فوت نہ ہونے پائی۔
تیسرے مخفی نہیں کہ مرزاقادیانی نے جو درخواست مباہلہ کی کی تھی تو اس سے محض نفی مراد نہ تھی کہ آلات نجوم کے ذریعہ سے کاروائی نہیں۔ بلکہ غرض یہ تھی کہ واقعی الہام ہے کہ آلات نجوم کے ذریعہ سے نہیں اور جو مولوی عبدالحق صاحب نے درخواست مباہلہ کی تو وہ محض نفی اس