بات کون سی مہمات شرع سے ہے۔ مہمات سے ہونا دوسری بات ہے۔ شرعی ہونا ثابت کرو یہ کون سی مہمات دین سے بات ہے کہ مرزاقادیانی کی یہ کاروایاں آلات نجوم کے ذریعہ سے نہیں۔ اگر کہو کہ اس سے یہ لازم آوے گا اور وہ لازم آوے گا تو ایسی تو جس بات کو چاہو کیسی چھوٹی ہو کفر تک نوبت پہنچا دو ہاں ایک بات کہو گے کہ ان کو تو مسیح موعود بننا ہے۔ اگر ایسا نہ کریں تو جڑ ہی نہ اکھڑ جاوے تو ہم کہیں گے۔ کیا خوب اصل مطلب پر تو درخواست مباہلہ خلاف ٹھہرائے جاوے اور اس کی لین ڈوری پر موافق وہی اخ تھو اور درخواست مباہلہ مولوی عبدالحق صاحب کو دیکھو۔ کیسی امرمہم شرعی پر ہے کہ جس کے انقلاب سے ایک تختہ دین کا انقلاب ہے۔ اس مسئلہ کا امر مہم شرعی ہونا تو اظہر من الشمس ہے۔ پس واضح ہوگیا کہ درخواست مباہلہ مولوی عبدالحق صاحب کی اس شرط کی خوب موافق ہے اور درخواست مرزاقادیانی کی مخالف ایسے ہی ’’وقع فیہ اشتہباہ وعناد‘‘ درخواست مرزاقادیانی میں امرمہم شرعاً ہے ہی نہیں۔ تو پھر اس کی یہ صفت اور قید کجاجب مطلق کا عدم ہے تو مقید کا وجود کیسے ہوگا اور مرزاقادیانی کے اس دعوے میں جس پر درخواست مولوی غزنوی نے کی ہے۔ جو کچھ عوام میں اشتباہ وعناد واقع ہوا وہ ظاہر ہے۔ پس اس کے بھی مخالف ہونا مرزاقادیانی کا اور موافق ہونا مولوی عبدالحق غزنوی کا ظاہر ہوگیا اور ان میں کی ایک شرط یہ ہے۔ ’’فلا یتیسر رفعہ الا بالمباہلۃ‘‘ تو درخواست مرزاقادیانی کی بالکل اس کے مخالف ہے۔ کیونکہ وہ ایسی بات پر نہیں کہ بغیر مباہلہ کے اس کا رفع نہ ہوسکے۔ دیکھو خود مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ اسی جگہ جہاں درخواست مباہلہ تحریر ہے اور جب کہ میں ابھی تک زندہ موجود ہوں۔ اس حالت میں مولوی صاحب دو ماہ تک آپ ہی رہ کر دیکھ لیں۔ کسی دوسرے عربی عجمی کے توسط کی کیا ضرورت ہے۔ یہ تو ایسی بات ہے کہ جس میں چنداں مناظرہ ومباحثہ کی بھی ضرورت نہیں۔ مشاہدات سے ہے دیکھ لینے سے سب عدم وجود کھل سکتا ہے۔ مباہلہ کو اس سے کیا تعلق ہے اور درخواست مولوی عبدالحق صاحب کی ایسے امر میں ہے کہ بلاشبہ اس کا رفع پورے طور پر بغیر مباہلہ کے متصور نہیں ۔ کیونکہ جو اﷲ قہار وجبار سے ایسے نصوص بین الدلالۃ میں تحریف کرتے نہ ڈرے اور شرم نہ آئے تو مناظرہ مباحثہ کیا اس کو نفع دے گا۔ چنانچہ ابھی عرصہ تقریباً پندرہ بیس روز کا ہوا کہ دہلی میں مناظرہ کے اندر سے کہ عالم ربانی جناب مولانا مولوی محمد بشیر صاحب سہسوانی سے واقع ہوا۔ بجز گریز کے اور کچھ نہ سوجھا اور مناظرہ کے بیچ سے باوجود کیسے عہد وپیمان اور کن کن شرائط کے چلد دئیے۔ (جس کی تفصیل مولوی صاحب موصوف خود ہی شائع کرنے والے ہیں) کہ جس سے شان مسیحیت کا تو کیا ذکر ہے۔ شان مومنیۃ کو بھی بٹا لگ گیا۔ پھر کیا مناظرہ مفید ہوا اور کون سا اس