اپنی کے سبب نہیں ہے۔ مابعد کا لیکن اس اعتبار سے کہ حق تعالیٰ نے اس ماقبل کی خبر دی ہے۔ وہ سبب ہے مابعد کا سورہ بقرہ میں ہے۔ ’’الحق من ربک فلاتکونن من الممترین (بقرہ:۱۴۷)‘‘ یہاں مراد استقبال کعبہ کا حق ہونا ہے اور یہ بغیر حق تعالیٰ کے اخبار کے سبب عدم امتراء کا نہیں ہوسکتا۔ سورہ آل عمران میں ہے۔ ’’الحق من ربک فلاتکن من الممترین‘‘
سورہ نساء میں ہے: ’’انما المسیح عیسیٰ بن مریم رسول اﷲ وکلمتہ القہا الیٰ مریم وروح منہ فامنوا باﷲ ورسلہ ولا تقولوا ثلثۃ انتہوا خیرا لکم (نسائ:۱۷۱)‘‘
سورۂ شعراء میں ہے: ’’انی لکم رسول امین فاتقوا اﷲ واطیعون (شعرائ:۱۰۷،۱۰۸)‘‘
سورۂ فاطر میں ہے: ’’ان الشیطان لکم عدو فاتخذوہ عدوا (فاطر:۶)‘‘
سورہ حم سجدہ میں ہے: ’’قل انما انا بشر مثلکم یوحی الیّ انما الہکم آلہ واحد فاستقیموا الیہ واستغفروہ (حم سجدہ:۶)‘‘
سورۂ تغاین میں ہے: ’’زعم الذین کفروا ان لن یبعثوا قل بلیٰ وربی لتبعثن ثم لتنبئن بما عملتم وذلک علی اﷲ یسیر فآمنوا باﷲ ورسولہ والنور الذی انزلنا (تغابن:۱،۲)‘‘
سورۂ کوثر میں ہے: ’’اعطینٰک الکوثر فصل لربک وانحر‘‘
ساتویں دلیل۔ سورہ حشر کی آیت ہے۔ ’’ومااتکم الرسول فخذوہ ومانہاکم عنہ فانتہوا‘‘
شاہ ولی اﷲ صاحبؒ: وہرچہ بدھدشمارا پیغامبر بگیرید وہرچہ منع کند شمارا ازان بازایستید۔
شاہ رفیع الدین صاحبؒ: ’’اور جو کہ دیوے تم کو رسول پس لے لو اس کو اور جو کچھ منع کرے تم کو اس سے پس باز رہو۔‘‘
شاہ عبدالقادر صاحبؒ: ’’اور جو دیوے تم کو رسول سو لے لو اور جس سے منع کرے سو چھوڑ دو۔‘‘
موافق اس آیت کے جو احادیث صحیحہ کی طرف رجوع کی گئی تو بکثرت اس بات میں