وسدی وغیرہم کا ہے اور سب مفسرین نے اس احتمال کو ترجیح دی ہے۔ یہ دلیل اگر قطعی نہیں ہے تو قریب قطعی کے تو ضرور ہے۔ مرزاقادیانی نے اس پر یہ اعتراض کیا ہے کہ اس آیت کو حضرت مسیح کے دوبارہ نزول سے شکی طور پر بھی کچھ تعلق نہیں اور اگر خواہ نخواہ تحکم کے طور پر اس جگہ نزول مسیح مراد لیا جاوے اور وہی نزول ان لوگوں کے لئے جو آنحضرتﷺ کے عہد میں تھے۔ نشان قیامت ٹھہرایا جاوے تو یہ استدلال وجود قیامت تک ہنسی کے لائق ہوگا اور جن کو یہ خطاب کیاگیا کہ مسیح آخری زمانہ میں نزول کر کے قیامت کا نشان ٹھہرے گا۔ اب تم باوجود اتنے بڑے نشان کے قیامت سے کیوں انکاری ہوتے ہو۔ وہ عذر پیش کر سکتے ہیں کہ دلیل تو ابھی موجود نہیں۔ پھر یہ کہنا کس قدر عبث ہے کہ اب قیامت کے وجود پر ایمان لے آؤ۔ شک مت کرو۔ ہم نے پختہ دلیل قیامت کے آنے کی بیان کر دی۔ انتہی!
میں کہتا ہوں کہ مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ اس آیت کو حضرت مسیح کے دوبارہ نزول سے شکی طور پر بھی کچھ تعلق نہیں۔ آنحضرتﷺ وابن عباسؓ وابوہریرہؓ مجاہد وابوالعالیہ وابومالکؒ وعکرمہ وحسن وقتادہ وضحاک وسدی وسائر مفسرین پر جنہوں نے اس آیت سے نزول عیسیٰ علیہ السلام سمجھا ہے۔ جہالت کا الزام لگانا ہے۔ اعاذنا اﷲ منہ اور مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ اگر نزول مسیح مراد لیا جاوے تو یہ استدلال وجود قیامت تک ہنسنے کے لائق ہوگا۔ الیٰ آخر ماقال! نہایت ہنسی کے لائق ہے۔
مرزاقادیانی آیت کا مطلب ہی نہیں سمجھے اور منشاء غلط یہ معلوم ہوتا ہے کہ ’’فلاتمترن بہا‘‘میں جو فاء سببیہ آئی ہے وہ چاہتی ہے اس امر کو کہ اس کا ماقبل سبب ہو اور مابعد مسبب پس نزول عیسیٰ علیہ السلام کا قیامت کی نشانی ہونا سبب ہوا۔ قیامت میں نہ شک کرنے کا اور نزول ابھی متحقق ہی نہیں ہے۔ پس کیسے کہا جاسکتا ہے کہ پس قیامت میں شک نہ کرو۔ جواب اس کا یہ ہے کہ نفس تحقق نزول عیسیٰ علیہ السلام قطع نظر اس سے کہ حق تعالیٰ نے اس کے علم ساعۃ ہونے کی خبر دی ہے۔ کسی طرح پر قیامت یا قرب قیامت پر دلالت نہیں کرتا ہے۔ ہاں حق تعالیٰ کا یہ خبر دینا کہ نزول عیسیٰ علیہ السلام علم ساعۃ ہے۔ البتہ قطعاً وقوع قیامت پر دلالت کرتا ہے۔ کیونکہ اگر قیامت کا وقوع ہی نہ ہو تو نزول عیسیٰ علیہ السلام کا علم ساعۃ ہونا باطل ہوا جاتا ہے۔ پس عیسیٰ کا علم ساعۃ ہونا اس جہت سے کہ حضرت حق سبحانہ وتعالیٰ نے اس کی خبر دی ہے۔ بے شک سبب ہے عدم امتراء بالقیامۃ کا اور اس کے نظائر قرآن مجید میں بکثرت ہیں کہ ما قبل فاء سببیت کا بنظر نفس ذات