روایات سے ہے۔ جن کی روایتیں صحیح، حسن، ضعیف، معروف، غریب، شاذ، منکر، خطا، صواب، ثابت، مغلوب سبھی طرح کی ہوتی ہیں۔ چنانچہ حجۃ اﷲ وغیرہ میں ہے۔ پس مستدل پر ایسی روایتوں میں اوّل نفس ثبوت روایت بیان کرنا ضرور ہے۔ والسلام!
قولہ… تحریر الشہادتین میں لکھا ہے۔ ’’قال الحسین علیہ السلام انی سمعت ابی‘‘
اقول… اس کا بھی وہی جواب ہے۔ جو پہلے ذکر کیا بیان نفس ثبوت روایت ضرور ہے۔ بعد ثبوت روایت کے وجہ استدلال میں نظر کی جاوے گی۔ ابھی تطویل کی ضرورت نہیں۔
قولہ… بیہقی نے عروہ اور سعید بن مسیب سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اﷲﷺ نے ابی بن خلف سے کہا تھا کہ میں تجھے قتل کروں گا۔ آپ نے اس کے حلق پر ایک جگہ زرہ سے خالی دیکھ کر ایک نیزہ ماردیا۔ ایک زخم پوست خراش لگا کہ اس میں سے خون بھی نہ نکلا۔ مگر گھوڑے سے گر پڑا اور پھر بھاگ کر قریش میں جا ملا۔ لوگوں نے کہا تجھے کچھ اندیشہ کی بات نہیں۔ لیکن بالآخر اسی زخم سے راہ میں مکے کو پھرتے ہوئے واصل جہنم ہوا اور ایک شخص کہتا ہے کہ اسے پانی مت دیجیو۔ یہ مقتول رسول اﷲﷺ کا ہے۔ ابی بن خلف۔ اس پیشین گوئی کے لکھنے سے میری یہ غرض ہے کہ جو معنی ظاہر قتل کے ہیں۔ وہ یہاں پر نہیں پائے گئے۔
اقول… اس کا بھی وہی جواب سابق ہے۔ مگر بڑی جائے تعجب ہے کہ صاحب رسالہ قتل کے معنی کیا سمجھے ہیں کہ کہتے ہیں کہ ظاہر معنی قتل کے نہیں پائے گئے۔ باوجودیکہ یہ خود لکھتے ہیں کہ اسی زخم سے جو رسول اﷲﷺ نے مارا تھا۔ وہ مرا کیا معاً مارنے کے مرے، تب ہی اس کا قتل کہلاوے گا؟ اگر کچھ دیر لگ جائے جان نکلنے میں اور مرے اسی کے مار کے سبب سے تو اس کا قتل نہ کہلاوے گا؟ ’’قال اللغۃ قتلۃ قتلا از ہقت روحہ‘‘ اور پھر قصہ ابن عمر میں یہ بھی لکھتے ہیں کہ یہ مقتول رسول اﷲ کا ہے۔ دوسرے اخبار میں بھی اس شخص پر مقتول رسول اﷲ کا اطلاق آیا ہے۔ فافہم واﷲ اعلم!
قولہ… ہدیہ مہدویہ میں لکھا ہے۔ جس کی عبارت بعینہ نقل کی جاتی ہے۔ شیخ جلال الدینؒ نے کہ پندرہ سوبرس کا تخمینہ قیامت کا کیا ہے… اس عبارت طویلہ کے نقل کرنے سے یہ غرض ہے کہ تمام محدثین سلف وخلف کا خیال بسبب خلط ہو جانے خیال اہل کتاب کے یہ تھا کہ عمر دنیا کی ابتداء سے فناتک سات ہزار برس کی ہے اور اس خیال غیرصحیح پر جو کچھ تعریفات کیس وہ سب خلاف نفس الامر نکلیں۔ اگر صعود نزول عیسیٰ بن مریم کا آسمان سے بوجود عنصری بسبب خلط روایات وخیالات اہل کتاب کے ان کے ذہن نشین ہوگیا ہو تو کیا استبعاد ہے۔ لیکن اس خیال کی تصریح متن احادیث