ماکان ضعیفا محتملا واسوء ہا ماکان موضوعا او مقلوباً شدید النکارۃ‘‘ یعنی طبقہ رابعہ کی وہ کتابیں ہیں جن کے مصنفون نے بہت مدت کے بعد ان روایات کو جمع کرنا چاہا جو پہلے دو طبقوں میں نہ تھیں اور پوشیدہ تھیں۔ ایسے لوگوں کی زبانوں پر تھیں۔ جن کی روایات محدثین لکھتے بھی نہیں۔ جیسے بہت سارے واعظین ہوتے ہیں۔ بڑھا کر بات کہنے والے اور ہوا پرست اور غیر معتبر یا وہ روایتیں اقوال صحابہ تھیں۔ یا اقوال تابعین یا بنی اسرائیل کے اخبار یا عقلمندوں کا کلام یا واعظوں کا تو اس کو نبی صاحب کی حدیث کے ساتھ ملادیا۔ دھوکے سے یا قصداً یا کوئی احتمالی معنی قرآن یا صحیح حدیث کے تھے یا کوئی اشارہ تھا کہ قرآن یا حدیث سے نکلتا تھا۔ اس کو حدیث بنا دیا یا مختلف مضمون کی حدیثیں تھیں۔ ان کو ایک کردیا مظنہ اس طرح کی روایات کا ابن حبان کی کتاب الضعفا اور کامل ابن عدی اور کتب خطیب اور ابی نعیم اور جوزقانی اور ابن عساکر اور ابن نجار اور دیلمی میں ہے اور مسند خوارزمی بھی اسی کے قریب ہے اور اس طبقہ کی اصلح روایت وہ ہوتی ہے جو ضعیف محتمل ہوتی ہے اور بدتر وہ جو موضوع یا مقلوب بڑی منکر ہوتی ہے اور اسی کتاب حجۃ اﷲ میں ہے۔ ’’واما الرابعۃ فالا شتغال بجمعہا والاستنباط منہا نوع تعمق من المتاخرین وان شئت الحق فطوائف المبتدعین من الرافضۃ والمعتزلۃ وغیرہم یتمکنون بادنی عنایۃ ان یلخصوا منہا شواہد مذاہبہم فالانتصار بہا غیر صحیح فی معارک العلماء بالحدیث واﷲ اعلم‘‘ یعنی طبقہ رابعہ کی روایتوں میں اشتغال اس کے جمع کرنے میں اور ان سے استنباط کرنے میں متاخرین کے اوپر بہت مشکل ہے اور حق یہ ہے کہ بدعتیوں کے فرقے جیسے رافضی ہیں۔ معتزلی ہیں۔ ان کے سوائے اور بدعتی ذرا موقع پاکر ان سے اپنے مذہب کا شواہد بنا کر کھڑا کر دیتے ہیں۔ پس ایسی روایتوں سے مدد لینا علماء کے مقابلہ میں صحیح نہیں۔ چنانچہ یہ حضرت بھی انہیں میں ہیں۔ جب تک اثبات صحت روایت کا نہ کرو گے کامیاب نہ ہوگے۔ پس ابھی ہم کو دوسرے جوابات سے تطویل کی حاجت نہیں۔ واﷲ اعلم!
قولہ… نسیم الریاض میں لکھا ہے۔ بیہقی اور طبرانی اور ابن حکیم جنی نے ابوہریرہؓ سے روایت کی ہے کہ ایک گھر میں ہم دس آدمی تھے۔ جناب نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جو تم میں سے پیچھے مرے گا نار میں ہوگا۔
اقول… اس میں بھی وہی جواب ہے۔ مستشہد پر اثبات مستشہد منہ کاضرور ہے۔ مانع کے لئے اس قدر کافی ہے کہ یہ کتب ایسے نہیں۔ جن کی احادیث سب صحیح ہی ہوں۔ بلکہ طبقہ ثالثہ کی روایات