Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد نمبر 42

278 - 736
اور چھان بین نہیں کیا کرتے تھے۔ بلکہ اوّل بخطاب سائل حل وقعت دریافت کر کے جواب دیتے تھے۔ پس جب کہ امور احکامیہ کا یہ حال تھا تو پیشین گوئیوں مستقبلہ کی کرید کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ بجز اس کے کہ ان کے الفاظ ظاہرہ پر ایمان لایا جاوے۔
اقول…	میں کہتا ہوں کہ مسلک سلف صالح کا یہی تھا کہ کسی نص شرعیہ میں تاویل بجا کر کے اپنی ہوا وخواہش کے منافق نہ بناتے تھے۔ بلکہ جس بات کو محاورہ کے موافق کلام شارع سے پاتے تھے اس کے موافق عمل درآمد کرتے تھے۔ جب نصوص عملیہ میں یہ حال تھا تو جو نصوص عقائد کے ساتھ متعلق ہیں اور جن پر مدار دین کا ہے۔ ان میں تحریف کرنے کی ان کو کیا ضرورت تھی اور کیوں تحریف کر کے ملحد بنتے۔ بجز اس کے کہ الفاظ ومعانی ظاہرہ جو ان سے مستفید ہوتے ہیں۔ ان پر ایمان لاویں۔ ’’ومن اضل ممن اتبع ہواہ بغیر ہدی من اﷲ‘‘
قولہ…	ایضاً فرمایا اﷲتعالیٰ نے ’’لقد صدق اﷲ رسولہ الرؤیا بالحق ﷲ لتدخلن المسجد الحرام ان شاء اﷲ‘‘ اس آیت کی شان نزول میں لکھا ہے کہ جناب رسول اﷲﷺ نے خواب میں دیکھا کہ ساتھ اصحاب کے آپﷺ مکہ کو تشریف لے گئے اور وہاں بفراغ خاطر عمرہ کیا۔ حاصل کلام یہ ہے کہ اس پیشین گوئی کی تعیین وقت میں صحابہ کرامؓ سے بھی خطا واقع ہوئی اور آنحضرتﷺ کی رائے عالی بھی اولا صحابہ کرامؓ کے ہی موافق رہی۔ لیکن اصل حال یہ تھا کہ خواب بے شک سچا تھا۔ لیکن اس میں کچھ اسی سال کی تعیین نہ تھی۔
اقول…	بعون اﷲتعالیٰ آپ نے جو اس شاہد کو اس واسطے پیش کیا کہ قبل وقوع کے پیشین گوئی کی حقیقت نہیں معلوم ہوتی تو حقیقت نہ معلوم ہونے سے اگر آپ کی یہ غرض ہے کہ وقت وقوع معین طور پر نہیں معلوم ہوتا تو سلمنا اگر شارع ومخبر کی جانب سے تعیین وقت نہ ہوتی تو وقت معین کیونکر معلوم ہوسکتا ہے تو یہ مطلب آپ کے کچھ مفید نہیں۔ کیونکہ یہ قاعدہ آپ نے اس قائل کے جواب میں بیان کیا۔ جس کا اعتراض کہ وقت معین معلوم ہوگیا۔ نزول ابن مریم کا معنی نہ معلوم ہونے میں ہے نہ تعین وقت میں ونیز آپ کے مقصد اصلی کو بھی مفید نہیں۔ اگر قیاس کرتے ہو معنی نہ معلوم ہونے کو وقت نہ معلوم ہونے پر تو یہ قیاس مع الفارق ہے۔ کیونکہ وقت نہ معلوم ہونے کی وجہ تو یہ ہے کہ مخبر صادق نے کوئی وقت معین نہیں کیا۔ بخلاف معنی کے جب الفاظ صریح المعنی قطعی الدلالۃ بتادئیے تو پھر معنی میں کیا شک رہا اور اگر حقیقت نہ معلوم ہونے سے یہ غرض ہے کہ معنی اصلی معلوم نہیں ہوتے تو اس پیشین گوئی کو اس مطلب سے کچھ تعلق نہیں۔ کیونکہ یہ کہاں سے معلوم ہوا کہ وہ لوگ نفس معنی پیشین گوئی کو نہ جانتے تھے۔ بلکہ یہ پیشین گوئی تمہارے اس قاعدہ کو توڑتی ہے دو وجہ سے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب حضرت مولانا اﷲ وسایا مدظلہ 4 1
3 الحق الصریح فی اثبات حیات المسیح حضرت مولانا محمد بشیر شہسوانی ؒ 11 1
4 بیان للناس حضرت مولانا عبدالمجید دہلویؒ 127 1
5 شفاء للناس حضرت مولانا محمد عبداﷲ شاہجہانپوریؒ 239 1
6 النصر المبین فی رد اقوال الجاہلین حضرت مولانا دوست محمد خان بھوپالی ؒ 347 1
7 رقیمۃ الاخلاص ؍؍ ؍؍ ؍؍ 361 1
8 نصرۃ الحق فی رد القول الزاہق حضرت مولانا خلیل الرحمن بھوپالی ؒ 377 1
9 اعلاء الحق الصریح بتکذیب المسیح حضرت مولانا محمد اسماعیل علی گڑھیؒ 431 1
10 الفتح الربانی فی الرد علی القادیانی جناب شیخ حسین بن محسن انصاریؒ یمنی 473 1
11 قادیانی دجال کا استیصال حضرت مولانا سعد اﷲ لدھیانویؒ 497 1
12 دوسہ حرفیاں (چودھویں صدی کا جھوٹا مسیح) ؍؍ ؍؍ ؍؍ 535 1
13 نظم حقانی مسمّی بہ سرائر قادیانی ؍؍ ؍؍ ؍؍ 565 1
14 حملہ آسمانی دربارہ شکست قادیانی ؍؍ ؍؍ ؍؍ 587 1
15 حقوحق ؍؍ ؍؍ ؍؍ 605 1
16 الالہام الصحیح فی اثبات حیات مسیح حضرت مولانا غلام رسول نقشبندی حنفی امرتسریؒ 627 1
17 آفتاب صداقت حضرت مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی امرتسریؒ 673 1
18 نقل جواب اشتہارات مرزاقادیانی از جانب راقم 39 3
19 محمد بشیر سہسوانی کا دوسرا پرچہ 54 3
20 محمد بشیر بھوپالی کا تیسرا پرچہ 66 3
21 تحریر چہارم راقم مولانا بشیر کہسوانی 83 3
22 نظم دلپذیر ریختہ طبع وقاد وذہن نقاد گلشن آرای شیوا بیانے 122 3
23 نوٹس اتمام حجۃ نمبر:۱ 136 4
24 خط نمبر:۱ 137 4
25 خط نمبر:۲… از مولانا عبدالمجید دہلوی، بنام محمد احسن قادیانی 138 4
26 اقوال مرزاغلام احمد قادیانی مسیح احسن المناظرین مولوی محمد احسن امروہی 141 4
27 خط نمبر:۳… بہ طلب مناظرہ وبتاکید جواب خط نمبر:۲ 144 4
28 مرزاغلام احمد قادیانی مصنوعی مسیح اور فرضی مسیحوں کے افضل الفضلاء جناب مولوی محمد احسن صاحب احسن المناظرین امروہی 155 4
30 مرزاقادیانی کے بعض اقوال بطور نمونہ 193 4
31 حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اخلاق کی نسبت مرزاقادیانی کا بیان 195 4
32 نوٹس منجانب خاکسار 235 4
33 اﷲ اور اس کے رسول پر افتراء 286 5
34 تدلیس درمعنی امامکم منکم کا ازالہ 291 5
35 تحقیق یضع الحرب 292 5
36 قتل دجال کی بحث 293 5
37 قادیانی مؤلف کی غلطیاں 297 5
38 بحث وشرائط مباہلہ 317 5
39 مرزاکے علی گڑھ آنے کی تفصیل 318 5
40 نزول مسیح، قرآن وسنت کی روشنی میں 327 5
41 قادیانیوں سے دس سوالات 343 5
42 تقریظ من جانب مولوی حافظ عبدالوہاب صاحب مدظلہ 346 5
43 خط محمد احسن قادیانی 355 6
44 مرزاغلام احمد قادیانی کے افتریٰ پردازی کی حسرت ناک نامرادی 357 6
45 قصیدہ در رد قادیانی از میر عباس علی لدھیانوی (سابق قادیانی) 357 6
47 (حصہ نثر) 498 11
48 (حصہ نظم) 506 11
49 نظم نمبر:۱ 507 48
50 نظم نمبر:۲ 512 48
51 نظم نمبر:۳ 517 48
52 نظم نمبر:۴ 522 48
53 نظم نمبر:۵ 523 48
54 تبصرہ! 524 11
56 (پہلی سہ حرفی) 537 12
57 دوسری سی حرفی 542 12
58 سہ حرفی ارڑپوپو 549 12
59 مرزا قادیانی کے قرآن پر ایمان کی حقیقت سوال وجواب کے پیرایہ میں 555 12
60 مرزاقادیانی کی اس نئی روشنی کا ماحصل 557 12
61 سارے جہان کے جھوٹے مسیحوں کی تردید کا بے مثال نغمہ 558 12
Flag Counter