Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد نمبر 42

273 - 736
الیہ کہ بمعنی سخی کے مشہور ہے اور وہاں پر کوئی وجہ وجیہ اور سبب قوی اطلاق مجاز پر قائم ہو تو البتہ وہاں پر قبل وقوع علم یقینی حاصل نہیں ہوتا اور جہاں پر یہ بات نہیں بلکہ الفاظ قطعی الدلالۃ ہیں تو وہاں پر کوئی شک وشبہ نہیں۔ کیونکہ جب مخبر صادق نے ایسے الفاظ فرمائے کہ جن کی معنی میں کسی طرح کا شک اور کسی نوع کا احتمال نہیں۔ باعتبار قواعد عربیہ کے (جو محاورۂ اہل زبان کو بتانے والی ہیں اور خادم ہیں۔ کتاب وسنت کے) پھر اس میں شک کرنا نادانی اور وسوسۂ شیطانی ہے۔ کیونکہ اگر مخبر صادق کو دوسرے معنی مقصود ہوتے تو جو الفاظ صاف قطعی الدلالۃ غیر معنی مقصود پر ہیں۔ ان کو بول کر خاص کر معظم امور میں کہ جن سے ایک تختہ دین کا بدلتا ہو امت کو فتنہ میں ڈالنا ہے اور لوگوں کو حق کا منکر بنانا حاشا وکلا ہر گز ایسا نہیں ہوسکتا۔ تو یہ پیشین گوئی نزول نبی اﷲ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کی اسی قبیلہ سے ہے کہ کس کثرت سے شارع نے اور کیسی کیسی تفصیلوں اور تاکیدوں اور تشریحوں کے ساتھ صاف صاف الفاظ صریح الدلالۃ کے ساتھ بیان فرمادیا۔ (چنانچہ بات الفاظ حدیث دیکھ کر کم استعداد آدمی پر بھی کھل سکتی ہے) اب اس میں شارع کا کیا قصور ہے   ؎
گر نہ بنید بروز شپر چشم ہاچشمہ آفتاب راچہ گناہ
	پس اس میں باب تحریف باطل اور تاویل فاسدہ کا کھولنا بڑی الحاد کی بات ہے۔ اللہم احفظنا منہ! پس قاعدہ موضوعہ تمہارے مقصود فاسد کو مفید نہ ہوا۔ تیسری وجہ فساد یہ ہے کہ جب قاعدہ یہ ٹھہرا کہ حقیقت پیشین گوئی کی قبل وقوع کے علوم ظاہر سے معلوم نہیں ہوسکتی تو تمہارے پیر جی جو اس پیشین گوئی کے معنی مثیل کے کرتے ہیں تو ہم اس کو کس طرح تسلیم کریں۔ کیونکہ جب قاعدہ یہ ٹھہرا کہ قبل وقوع کے پوری پوری حقیقت نہیں معلوم ہو سکتی تو پھر قطعاً یہ کیسی تسلیم کی جاوے کہ اس کی معنی مثیل کے ہیں۔ اگر کہو کہ مرزاقادیانی اس کے مصداق ہوگئے اور پیشین گوئی واقع ہوگئی تو ہم کہیں گے کہ مرزاقادیانی کا اس پیشین گوئی کا مصداق ہونا موقوف ہے۔ اس پر کہ اس پیشین کے معنی مثیل کے ہیں اور یہ معنی معلوم ہونا موقوف ہیں۔ مرزاقادیانی کے مصداق ہونے پر۔ پس لازم آیا دور اور وہ باطل ہے اور مستلزم باطل کا باطل ہے۔ پس مرزاقادیانی کے یہ معنی کرنا یا تمہارا یہ قاعدہ باندھنا باطل ہے۔ اگر کہو کہ ہمارے پیر جی کو الہام اور علوم باطنیہ سے معلوم ہوا تو ہم کہیں گے کہ یہ ان کے احتلامات اور بطنیات ان کے ہی واسطے ہیں۔ دوسروں پر حجت نہیں۔ اگر کہو خارجاً دوسرے طور سے مرزاقادیانی کا مصداق ہونا معلوم ہوا تو ہم کہیں گے ۔لاؤ وہ کیا ہے۔ بسبب امکان معنی حقیقی کے اور وسعت زمانی کے کہ واقع ہونا پیشین گوئی کا اپنے معنی اصلی میں خوب ممکن ہے۔ مجبوری نہیں کہ خواہ مخواہ معنی مجازی لئے جاویں۔ عاقل منصف کے لئے اس قدر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب حضرت مولانا اﷲ وسایا مدظلہ 4 1
3 الحق الصریح فی اثبات حیات المسیح حضرت مولانا محمد بشیر شہسوانی ؒ 11 1
4 بیان للناس حضرت مولانا عبدالمجید دہلویؒ 127 1
5 شفاء للناس حضرت مولانا محمد عبداﷲ شاہجہانپوریؒ 239 1
6 النصر المبین فی رد اقوال الجاہلین حضرت مولانا دوست محمد خان بھوپالی ؒ 347 1
7 رقیمۃ الاخلاص ؍؍ ؍؍ ؍؍ 361 1
8 نصرۃ الحق فی رد القول الزاہق حضرت مولانا خلیل الرحمن بھوپالی ؒ 377 1
9 اعلاء الحق الصریح بتکذیب المسیح حضرت مولانا محمد اسماعیل علی گڑھیؒ 431 1
10 الفتح الربانی فی الرد علی القادیانی جناب شیخ حسین بن محسن انصاریؒ یمنی 473 1
11 قادیانی دجال کا استیصال حضرت مولانا سعد اﷲ لدھیانویؒ 497 1
12 دوسہ حرفیاں (چودھویں صدی کا جھوٹا مسیح) ؍؍ ؍؍ ؍؍ 535 1
13 نظم حقانی مسمّی بہ سرائر قادیانی ؍؍ ؍؍ ؍؍ 565 1
14 حملہ آسمانی دربارہ شکست قادیانی ؍؍ ؍؍ ؍؍ 587 1
15 حقوحق ؍؍ ؍؍ ؍؍ 605 1
16 الالہام الصحیح فی اثبات حیات مسیح حضرت مولانا غلام رسول نقشبندی حنفی امرتسریؒ 627 1
17 آفتاب صداقت حضرت مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی امرتسریؒ 673 1
18 نقل جواب اشتہارات مرزاقادیانی از جانب راقم 39 3
19 محمد بشیر سہسوانی کا دوسرا پرچہ 54 3
20 محمد بشیر بھوپالی کا تیسرا پرچہ 66 3
21 تحریر چہارم راقم مولانا بشیر کہسوانی 83 3
22 نظم دلپذیر ریختہ طبع وقاد وذہن نقاد گلشن آرای شیوا بیانے 122 3
23 نوٹس اتمام حجۃ نمبر:۱ 136 4
24 خط نمبر:۱ 137 4
25 خط نمبر:۲… از مولانا عبدالمجید دہلوی، بنام محمد احسن قادیانی 138 4
26 اقوال مرزاغلام احمد قادیانی مسیح احسن المناظرین مولوی محمد احسن امروہی 141 4
27 خط نمبر:۳… بہ طلب مناظرہ وبتاکید جواب خط نمبر:۲ 144 4
28 مرزاغلام احمد قادیانی مصنوعی مسیح اور فرضی مسیحوں کے افضل الفضلاء جناب مولوی محمد احسن صاحب احسن المناظرین امروہی 155 4
30 مرزاقادیانی کے بعض اقوال بطور نمونہ 193 4
31 حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اخلاق کی نسبت مرزاقادیانی کا بیان 195 4
32 نوٹس منجانب خاکسار 235 4
33 اﷲ اور اس کے رسول پر افتراء 286 5
34 تدلیس درمعنی امامکم منکم کا ازالہ 291 5
35 تحقیق یضع الحرب 292 5
36 قتل دجال کی بحث 293 5
37 قادیانی مؤلف کی غلطیاں 297 5
38 بحث وشرائط مباہلہ 317 5
39 مرزاکے علی گڑھ آنے کی تفصیل 318 5
40 نزول مسیح، قرآن وسنت کی روشنی میں 327 5
41 قادیانیوں سے دس سوالات 343 5
42 تقریظ من جانب مولوی حافظ عبدالوہاب صاحب مدظلہ 346 5
43 خط محمد احسن قادیانی 355 6
44 مرزاغلام احمد قادیانی کے افتریٰ پردازی کی حسرت ناک نامرادی 357 6
45 قصیدہ در رد قادیانی از میر عباس علی لدھیانوی (سابق قادیانی) 357 6
47 (حصہ نثر) 498 11
48 (حصہ نظم) 506 11
49 نظم نمبر:۱ 507 48
50 نظم نمبر:۲ 512 48
51 نظم نمبر:۳ 517 48
52 نظم نمبر:۴ 522 48
53 نظم نمبر:۵ 523 48
54 تبصرہ! 524 11
56 (پہلی سہ حرفی) 537 12
57 دوسری سی حرفی 542 12
58 سہ حرفی ارڑپوپو 549 12
59 مرزا قادیانی کے قرآن پر ایمان کی حقیقت سوال وجواب کے پیرایہ میں 555 12
60 مرزاقادیانی کی اس نئی روشنی کا ماحصل 557 12
61 سارے جہان کے جھوٹے مسیحوں کی تردید کا بے مثال نغمہ 558 12
Flag Counter