الیہ کہ بمعنی سخی کے مشہور ہے اور وہاں پر کوئی وجہ وجیہ اور سبب قوی اطلاق مجاز پر قائم ہو تو البتہ وہاں پر قبل وقوع علم یقینی حاصل نہیں ہوتا اور جہاں پر یہ بات نہیں بلکہ الفاظ قطعی الدلالۃ ہیں تو وہاں پر کوئی شک وشبہ نہیں۔ کیونکہ جب مخبر صادق نے ایسے الفاظ فرمائے کہ جن کی معنی میں کسی طرح کا شک اور کسی نوع کا احتمال نہیں۔ باعتبار قواعد عربیہ کے (جو محاورۂ اہل زبان کو بتانے والی ہیں اور خادم ہیں۔ کتاب وسنت کے) پھر اس میں شک کرنا نادانی اور وسوسۂ شیطانی ہے۔ کیونکہ اگر مخبر صادق کو دوسرے معنی مقصود ہوتے تو جو الفاظ صاف قطعی الدلالۃ غیر معنی مقصود پر ہیں۔ ان کو بول کر خاص کر معظم امور میں کہ جن سے ایک تختہ دین کا بدلتا ہو امت کو فتنہ میں ڈالنا ہے اور لوگوں کو حق کا منکر بنانا حاشا وکلا ہر گز ایسا نہیں ہوسکتا۔ تو یہ پیشین گوئی نزول نبی اﷲ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کی اسی قبیلہ سے ہے کہ کس کثرت سے شارع نے اور کیسی کیسی تفصیلوں اور تاکیدوں اور تشریحوں کے ساتھ صاف صاف الفاظ صریح الدلالۃ کے ساتھ بیان فرمادیا۔ (چنانچہ بات الفاظ حدیث دیکھ کر کم استعداد آدمی پر بھی کھل سکتی ہے) اب اس میں شارع کا کیا قصور ہے ؎
گر نہ بنید بروز شپر چشم ہاچشمہ آفتاب راچہ گناہ
پس اس میں باب تحریف باطل اور تاویل فاسدہ کا کھولنا بڑی الحاد کی بات ہے۔ اللہم احفظنا منہ! پس قاعدہ موضوعہ تمہارے مقصود فاسد کو مفید نہ ہوا۔ تیسری وجہ فساد یہ ہے کہ جب قاعدہ یہ ٹھہرا کہ حقیقت پیشین گوئی کی قبل وقوع کے علوم ظاہر سے معلوم نہیں ہوسکتی تو تمہارے پیر جی جو اس پیشین گوئی کے معنی مثیل کے کرتے ہیں تو ہم اس کو کس طرح تسلیم کریں۔ کیونکہ جب قاعدہ یہ ٹھہرا کہ قبل وقوع کے پوری پوری حقیقت نہیں معلوم ہو سکتی تو پھر قطعاً یہ کیسی تسلیم کی جاوے کہ اس کی معنی مثیل کے ہیں۔ اگر کہو کہ مرزاقادیانی اس کے مصداق ہوگئے اور پیشین گوئی واقع ہوگئی تو ہم کہیں گے کہ مرزاقادیانی کا اس پیشین گوئی کا مصداق ہونا موقوف ہے۔ اس پر کہ اس پیشین کے معنی مثیل کے ہیں اور یہ معنی معلوم ہونا موقوف ہیں۔ مرزاقادیانی کے مصداق ہونے پر۔ پس لازم آیا دور اور وہ باطل ہے اور مستلزم باطل کا باطل ہے۔ پس مرزاقادیانی کے یہ معنی کرنا یا تمہارا یہ قاعدہ باندھنا باطل ہے۔ اگر کہو کہ ہمارے پیر جی کو الہام اور علوم باطنیہ سے معلوم ہوا تو ہم کہیں گے کہ یہ ان کے احتلامات اور بطنیات ان کے ہی واسطے ہیں۔ دوسروں پر حجت نہیں۔ اگر کہو خارجاً دوسرے طور سے مرزاقادیانی کا مصداق ہونا معلوم ہوا تو ہم کہیں گے ۔لاؤ وہ کیا ہے۔ بسبب امکان معنی حقیقی کے اور وسعت زمانی کے کہ واقع ہونا پیشین گوئی کا اپنے معنی اصلی میں خوب ممکن ہے۔ مجبوری نہیں کہ خواہ مخواہ معنی مجازی لئے جاویں۔ عاقل منصف کے لئے اس قدر