سبوا منا نقاتلہم فیقول المسلمون لاواﷲ لا نخلے بینکم وبین اخواننا فیقاتلونہم فینہزم ثلث لا یتوب اﷲ علیہم ابدا ویقتل ثلثہم افضل الشہداء عند اﷲ ویفتح الثلث لا یفتنون ابدا یفتتحون قسطنطنیہ فبینماہم یقسمون الغنائم قد علقوا سیوفہم بالزیتون اذ صاح فیہم الشیطان ان المسیح قد خلفکم فی اہلیکم فیخرجون وذلک باطل فاذا جاؤ الشام خرج فبینماہم یعدون للقتال یسوون الصفوف اذا اقیمت الصلوٰۃ فینزل عیسیٰ بن مریم فأمہم فاذا رآہ عدواﷲ ذاب کما یذوب الملح فی الماء فلوترکہ لانذاب حتی یہلک ولکن یقتلہ اﷲ بیدہ فیریہم دمہ فی حربۃ‘‘ صحیح مسلم میں ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ قیامت نہ آوے گی جب تک کہ رومی لوگ (یعنی نصاریٰ) اعماق یا وابق میں نہ اتریں تو ان کی طرف لشکر مدینہ سے نکلے گا۔ جو اپنے زمانہ کے بہترین لوگوں سے ہوں گے تو جب صف باندھیں گے (یعنی لڑائی کے واسطے) تو رومی کہیں گے کہ ہم میں کے جو لوگ قید کئے گئے ہیں۔ (یعنی غلام جو مسلمان ہوگئے ہیں) وہ ہم کو دو ہم ان سے لڑیں گے تو مسلمان کہیں گے کہ ہر گز ایسا نہیں ہوگا وہ ہمارے بھائی ہیں تو ان سے مقاتلہ ہو گا پس تہائی لوگ (مسلمانوں کے) بھاگ جاویں گے۔ کبھی ان کے طرف اﷲ متوجہ نہ ہوگا اور تہائی شہید ہو جاویں گے۔ وہ اﷲ کے نزدیک افضل الشہداء ہیں اور تہائی فتح کریں گے کبھی وہ لوگ فتنہ میں نہ پڑیں گے تو قسطنطنیہ کو فتح کر لیں گے۔ سو وہ غنیمتوں کو تقسیم کرتے ہوں گے کہ شیطان پکارے گا کہ مسیح (یعنی دجال) تمہاری اہل میں تمہارے پیچھے آگیا تو وہ نکلیں گے اور یہ بات شیطان کی جھوٹی ہوگی (کیونکہ مسیح دجال مدینہ میں نہ جا سکے گا) پس جب وہ شام میں آویں گے تو وہ نکلے گا تو جس وقت وہ قتال کے لئے تیار ہوں گے اور صفیں درست کرتے ہوں گے کہ نماز کے لئے تکبیر ہوگی پس عیسیٰ بن مریم نزول فرمائیں گے تو ان کے امام ہوں گے سو جب ان کو اﷲ کا دشمن (یعنی دجال) دیکھے گا تو جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے گھلنے لگے گا۔ سو اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اسے چھوڑ دیں تو گھلتے ہی گھلتے ہلاک ہو جاوے۔ مگر اﷲتعالیٰ ان کے ہاتھ سے اس کو قتل کروائے گا۔ پس حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کا خون بھالے میں لگا ہوا لوگوں کو دکھاویں گے۔
حدیث نہم ’’اخرج الترمذی واحمد عن مجمع بن جاریۃ عن رسول اﷲﷺ قال یقتل ابن مریم الدجال بباب لد وقال الترمذی ہذا حدیث صحیح قال