پھرتے پھرتے جبل خمر تک پہنچیں گے۔ یہ بیت المقدس میں پہاڑ ہے تو کہیں گے زمین میں جوتھے ان کو تو ہم نے قتل کر لیا۔ اب آسمان والوں کو قتل کرنا چاہئے تو اپنے تیر آسمان کی طرف پھینکیں گے تو اﷲتعالیٰ ان کے تیروں کو خون سے بھرا ہوا پھیرے گا اور نبی اﷲ اور ان کے اصحاب گھرے رہیں گے۔ یہاں تک کہ ان کے نزدیک سری ایک بیل کی بہتر ہوگی۔ تمہارے نزدیک سو دینار سے تو نبی اﷲ عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے اصحاب اﷲ سے دعا مانگیں گے تو اﷲتعالیٰ ان پر ایسا مرض ڈالے گا کہ سب کے سب ایک بارگی مر جاویں گے۔ پھر نبی اﷲ اور ان کے اصحاب نیچے اتریں گے۔ زمین پر تو کہیں بالشت بھر جگہ یعنی یاجوج ماجوج زمین پر ان کی گندگی اور بو سے خالی نہ پاویں گے تو اﷲ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے اصحاب اﷲ سے دعا کریں گے تو اﷲ ایسے پرندے بھیجے گا جن کی گردنیں اونٹوں کی سی ہوں گی تو وہ انہیں اٹھا کر جہاں اﷲ چاہے گا پھینک دیں گے۔ پھر اﷲ پانی بھیجے گا کہ جس سے کوئی مقام نہ بچے گا تو زمین کو دھو کر آئینہ سا صاف کر دے گا۔ پھر زمین کو حکم ہوگا کہ اپنے پھلوں کو نکال اور اپنی برکت لوٹ دے۔ (یعنی پھر پہلے کی سی برکت آجاوے) تو اس وقت ایک گروہ ایک انار سے کھا لے گا۔ (حدیث میں برکت بیان کر کے پھر فرمایا کہ اﷲ ایک ہوا بھیجے گا جس سے سب ایمان والے اٹھ جاویں گے) اور بدترین خلائق رہ جاویں تو انہیں پر قیامت آوے گی۔
یہ الفاظ صحیح مسلم کے بیان کئے گئے اور ابن ماجہ اور ترمذی میں بھی اسی طرح ہے۔ بلکہ کچھ زائد تفصیل کے ساتھ ہے۔
حدیث ہفتم
’’اخرج الحاکم عن ابی ہریرۃ مرفوعا لیہبطن عیسیٰ بن مریم حکما واماما مقسطا ولیسلکن فجاحاجا او معتمر اولیأ تین قبری حتیٰ یسلم علی ولاردّن علیہ‘‘ حاکم نے ابوہریرہؓ سے روایت کی کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ بے شک عیسیٰ بیٹی مریم کے اتریں گے۔ حاکم اور انصار والے پیشوا اور البتہ چلیں گے راستہ میں حج کرنے یا عمرہ کرنے اور البتہ آویں گے میری قبر پر کہ سلام کریں گے مجھ پر اور میں جواب اس کا دوں گا۔
حدیث ہشتم
’’اخرج مسلم عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ لا تقوم الساعۃ حتیٰ ینزل الروم بالاعماق اوبوابق فیخرج الیہم جیش من المدینۃ من خیار اہل الارض یومئذ فاذا تصافوا قالت الروم خلو بیننا وبین الذین