ہلاک کر دے گا۔ پھر لوگ اپنی اپنی بستیوں اور گھروں کی طرف لوٹیں گے تو اب یاجوج وماجوج نکلیں گے۔وہ ہر اونچے سے پھسلتے آویں گے تو ان کی بستیوں کو روند دیں گے۔ سو جس چیز پر جاویں گے اس کو ہلاک کر دیں گے اور جس پانی پر گزریں گے اس کو پی جاویں گے تو پھر لوگ آکر ان کی شکایت کریں گے تو میں اﷲ سے ان کے لئے بددعا کروں گا تو ان سب کو اﷲ تعالیٰ ہلاک کر دے گا اور ان سب کو موت دے گا۔ یہاں تک کہ ان کی بدبو تمام زمین میں بھر جاوے گی۔ تو اﷲ پانی برساوے گا۔ جس سے وہ تمام دریا میں بہ جاویں گے تو اﷲ عزوجل کے اس وعدہ میں یہ ہے کہ جب ایسا حال ہوگا اس وقت قیامت کا حال ایسا ہوگا جیسے کہ پوری دنوں کی گابھن کہ معلوم نہیں ہوا کس وقت رات یا دن میں اچانک جن پڑے۔ حاکم نے اس حدیث کو صحیح کہا اور اس عاجز نے بھی جو رواۃ اس حدیث کے دیکھے احمد اور ابن ماجہ دونوں کے تو سب راوی اس کے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے راوی پائے۔ سوا جبلہ بن سحیم کے اور مؤثر بن عفارہ کے کہ وہ دونوں بھی ثقہ ہیں۔ جیسا کہ خلاصہ اور تقریب میں ہے۔ واﷲ اعلم!
حدیث ششم
’’اخرج مسلم عن النواس بن سمعان قال ذکر رسول اﷲﷺ الدجال فقال ان یخرج وانا فیکم فانا حجیجہ دونکم وان یخرج ولست فیکم فامرٔ احجیج نفسہ واﷲ خلیفتی علی مسلم انہ شباب قطط عینہ طافیۃ کانی اشبہا بعبد العزی بن قطن فمن ادرکہ منکم فیلقرأ فواتح سورۃ الکہف وفی روایۃ فلیقرأ علیہ بفواتح سورۃ الکہف فانہا جوارکم من فتنۃ انہ خارج خلۃ بین الشام والعراق فعاث یمینا وشمالا یا عباد اﷲ فاثبتوا قلنا یا رسول اﷲ وما لبثہ فی الارض قال اربعون یوما یوم کنۃ ویوم کشہر ویوم کجمعۃ وسائرا یامہ کایا مکم قلنا یا رسول اﷲ فذلک الیوم الذی کسنۃ ایکفینا فیہ صلاۃ یوم قال لا اقدرو الہ قدرہ قلنا یارسول اﷲ وما اسراعہ فی الارض قال کالغیث استدبرتہ الریح فیأتی علی القوم فیدعوہم فیؤمنون بہ فیأمر السماء فتمطروالارض فتنبت فتروح علیہم سارحتہم اطول ماکانت ذری واسبغہ ضروعا وامدہ خواصر ثم یاتی القوم فیدعوہم فیردون علیہ قولہ فینصرف عنہم فیصبحون ممحلین لیس بایدیہم شیٔ من اموالہم ویمربالجزیۃ فیقول لہا اخرجی کنوزک فتتبعہ کنوزہا کیعا