سر کے بال ٹپک رہیں۔ اگرچہ انہیں تری نہ پہنچی ہو تو لوگوں سے اسلام کے لئے لڑیں گے۔ سو صلیب کو توڑ ڈالیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ کو اٹھا دیں گے اور اﷲ جل شانہ ان کے وقت میں سواء ملت اسلام کے سب ملتوں کو کھو دے گا اور اﷲتعالیٰ ان کے وقت میں مسیح دجال کوہلاک کرے گا۔ سو مسیح علیہ السلام زمین پر چالیس برس رہیں گے۔ پھر وفات پائیں گے تو ان پر مسلمان نماز پڑھیں گے۔ ایسے ہی امام احمدؒ نے بھی روایت کیا۔ مگر بعض لفظ کا فرق ہے۔ علامہ حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اس حدیث کو صحیح الاسناد کہا۔ چنانچہ اکثر الفاظ اس حدیث کے بیان کئے اور کہا روی احمد وابوداؤد باسناد صحیح اور اس عاجز نے بھی جو رجال اسناد کی طرف مراجعت کی تو سب راوی اس کے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے راوی پائے۔ سواء عبدالرحمن بن آدم کے کہ وہ صرف مسلم کے رواۃ سے ہیں تو ان کا بھی محتج بہ ہونا اور ثقاہت یقینی ہے۔
حدیث چہارم ’’اخرج الحاکم فی المستدرک بلفظ ان روح اﷲ عیسیٰ نازل فیکم فاذا رأیتموہ فاعرفوہ فانہ رجل مربوع الیٰ الحمرۃ والبیاض علیہ ثوبان ممصران کأن راسہ یقطروا ان لم یصیبہ بلل فیدق الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویدعو الناس الیٰ الاسلام فیہلک اﷲ فی زمانہ المسیح الدجال وتقع الامنۃ علی اہل الارض حتیٰ ترعی الاسود مع الابل والنمورمع البقر والذٔیاب مع الغنم ویلعب الصبیان مع الحیات فیمکث اربعین سنۃ ثم یتوفی ویصلی علیہ المسلمون‘‘ حاکم نے اپنی کتاب مستدرک میں ابوہریرہؓ سے روایت کی کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ روح اﷲ عیسیٰ تم میں نزول فرمانے والے ہیں۔ سو جب تم ان کو دیکھنا تو پہچان لینا۔ میانہ قد، سرخی وسفیدی کے درمیان ان پر دو کپڑے رنگین ہوں گے۔ گویا کہ ان کے سر سے پانی ٹپک رہا ہو۔ اگرچہ تری نہ پہنچی ہو۔ (یہ ان کی کمال نظافت وصفائی کا بیان ہے) تو چلپاسہ کو توڑیں گے۔ (یہ وہ ہے جس کو نصاری پوجتے ہیں) اور خنزیر کو (کہ شریعت محمدی میں سخت حرام ہے اور نصاریٰ کھاتے ہیں) ماریں گے اور جزیہ اٹھاویں گے اورلوگوں کو دین اسلام کی طرف بلاویں گے تو ان کے وقت میں اﷲتعالیٰ مسیح دجال کو ہلاک کرے گا اور اہل زمین میں امن ہو جاوے گا کہ سانپ اونٹ کے ساتھ چرنے لگیں گے اور چیتے گائے کے ساتھ اور بھیڑئیے بھیڑبکریوں کے ساتھ اور لڑکے سانپوں کے ساتھ کھیلیں گے۔ سو زمین میں چالیس برس رہیں گے۔ پھر وفات پائیں گے اور مسلمان ان پر نماز پڑھیں گے۔