میں اس کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ بے شک قریب ہے کہ ابن مریم تم میں اتریں منصف حاکم ہوکر، تو صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو ماریں گے اور جزیہ کو اتاریں گے کہ یہاں تک کثرت ہو جاوے گی کہ اس کو کوئی قبول نہ کرے گا اور ایک سجدہ اس وقت میں دنیا ومافیہا سے بہتر ہوگا۔ پھر ابوہریرہؓ بولے اگر چاہو تو (قرآن سے اس بات کی تصدیق کے لئے) اس آیت کو پڑھ لو ’’وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ‘‘ ابوہریرہؓ صحابی کی یہ غرض تھی کہ اﷲتعالیٰ ان کے نزول کا قصہ قرآن میں فرماتا ہے کہ جو فرقہ کتاب والوں میں ہے۔ سو اس پر یقین لاوے گا۔ اس کی موت سے پہلے، یعنی جب وہ نزول فرماویں گے۔ اس وقت اس پیشین کا ظہور ہوگا۔ ورنہ پہلے تو ہو انہیں۔
حدیث دوم
’’اخرج مسلم عن جابرؓ قال قال رسول اﷲﷺ لا تزال طائفۃ من امتی یقاتلون علی الحق ظاہرین الیٰ یوم القیامۃ فینزل عیسیٰ بن مریم فیقول امیرہم تعال صل لنا فیقول الا ان بعضکم علی بعض امراء تکرمۃ اﷲ تعالیٰ لہذہ الامۃ‘‘ صحیح مسلم میں جابرؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ قتل کرتا رہے گا حق پر غالب رہیں گے۔ قیامت تک، پس عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اتریں گے۔ پس کہے گا حاکم ان کا آئیے نماز پڑھائیے تو وہ جواب میں فرماویں گے نہیں۔ تم ہی ایک دوسرے پر سردار ہو۔ اﷲتعالیٰ کی بزرگی دینے کے سبب سے اس امت کو۔
حدیث سوم
’’اخرج ابوداؤد عن ابی ہریرۃؓ مرفوعا لیس بینی وبین عیسیٰ نبی وانہ نازل۔ فاذا رأیتموہ فاعرفوہ رجل مربوع الیٰ الحمرۃ والبیاض ینزل بین ممصرتین کأن راسہ یقطر وان لم یصبہ بلل فیقاتل الناس علی الاسلام فیدق الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویہلک اﷲ فی زمانہ الملل کلہا الا الاسلام ویہلک اﷲ فی زمانہ المسیح الدجال فیمکث فی الارض اربعین سنۃ ثم یتوفی فیصلے علیہ المسلمون‘‘ ابوداؤد میں ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میرے اور عیسیٰ کے درمیان کوئی نبی نہیں اور بے شک وہ اترنے والے ہیں سو ان کو پہچان لینا۔ میانہ قد، سرخی اور سفیدی کے درمیان اتریں گے دو رنگین کپڑوں میں گویا کہ ان کے