ثلث وستین لم یعدہما ومن روے ستین لم یعد الکسور کذافی تہذیب الاسمائ‘‘ اور آنحضرتﷺ کے اس قدر بالوں کا اس عمر میں سپید ہو جانا اصحاب رسول اﷲﷺ خلاف عادت سمجھتے تھے۔ چنانچہ اس پر یہ حدیث دال ہے۔ ’’عن ابی جحیفۃ قال قالوا یا رسول اﷲ قد شبت قال شیبتنی ہود اخواتہا رواہ الترمذی‘‘ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام آنحضرتﷺ سے چھ سو برس پہلے تھے اور ظاہر ہے کہ اس زمانہ کے قوی بہ نسبت آنحضرتﷺ کے زمانہ کے ضرور قوی تر ہوں گے۔ پس ہرگز یہ بات عقل میں نہیں آتی ہے کہ تینتیس برس کی عمر میں جو صحیح روایت رفع کی باب میں ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بالوں میں سپیدی مخلوط ہوگئی ہو۔ بلکہ ظاہر یہی ہے کہ اس وقت بال ان کے بالکل سیاہ ہوں گے تو تعریف کہل کے ان پر صادق آئی اور موید اس کا ہے وہ لفظ جو اثر صحیح ابن عباس میں کہ حکماء مرفوع ہے۔ وارد ہے۔ ’’فقام شباب من احدثہم سناً‘‘ ماسوا اس کی عبارت فتح الباری سے معلوم ہوتا ہے کہ قریب اربعین کا قول راجح وقوی ہے اور دیگر اقوال ضعیف ہیں۔ عبارت فتح الباری کے یہ ہے۔ ’’قال ابوجعفر النحاس ان ہذا لا یعرف فی اللغۃ وانما الکہل عندہم من ناہہزالاربعین اوقاربہا وقیل من جاوز الثلثین وقیل ابن ثلث وثلثین انتہی‘‘ پس موافق اس قول راجح کے کہل ہونا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قبل رفع ثابت نہیں ہوتا ہے۔ یہ آیت اگرچہ قطیعۃ الدلالۃ حیات مسیح علیہ السلام پر نہیں۔ لیکن ادلہ ظنیہ میں سے ایک قوی دلیل ہے اور یہ قول بعض مفسرین کا کہ یہ استدلال ضعیف ہے۔ خطاء میں ہے۔ کیونکہ ہم نے اوپر حدیث صحیح سے ثابت کر دیا کہ جس سن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اٹھائے گئے ہیں وہ سن شباب تھا۔ نہ سن کہولت۔ مرزاقادیانی نے اس پر یہ اعتراض کیا کہ آپ کہل کے لفظ سے درمیان عمر کا آدمی مراد لیتے ہیں۔ مگر یہ صحیح نہیں ہے۔ صحیح بخاری اور قاموس وتفسیر کشاف وغیرہ میں کہل کے معنی جوان مضبوط کے لکھے ہیں۔ اس کا جواب خاکسار کی طرف سے یہ ہوا کہ صحیح بخاری میں تو یہ ہے۔ ’’وقال مجاہد الکہل الحلیم‘‘ جو ان مضبوط اس سے کس طرح سمجھا جاتا ہے۔ اس کا جواب مرزاقادیانی نے یہ دیا کہ حلیم وہ ہے جو یبلغ الحلم کا مصداق ہو اور جو حلم کے زمانہ تک پہنچے۔ وہ جوان مضبوط ہی ہوتا ہے۔ اس کا جواب خاکسار کی طرف سے یہ ہوا کہ یہ حصر غیر مسلم ہے۔ کیونکہ حلیم قرآن مجید میں صفت غلام کی آئی ہے۔ فرمایا اﷲتعالیٰ نے۔ ’’فبشرناہ بغلام حلیم‘‘ اور غلام کے معنی کو دک صغیر کے ہیں۔ کمافی الصراح۔ پس محتمل ہے کہ حلیم اس جگہ پر ماخوذ ہو حلم