اور یہ جو کہا ’’قیل ادخل الجنۃ‘‘ تو اوّل تو یہ ایک شخص خاص کے واسطے خطاب ہے۔ یہ کوئی حکم عام نہیں۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے واسطے یہ بات کیونکر اس سے ثابت ہوئی۔ دوسرے یہ کہ یہ شخص شہید کر دیا گیا تھا۔ چنانچہ روایات سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے۔ پس حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اس پر قیاس کرنا قیاس مع الفارق ہے۔ اس واسطے کہ گو انبیائ، شہداء سے افضل ہیں۔ مگر شہید کے واسطے خصوصیات بھی ہیں کہ دوسرے کے واسطے نہیں۔ ذرا سی بات ہے۔ دیکھو شہداء کو اموات کہنا ناجائز ہے۔ ’’ولا تقولوا لمن یقتل فے سبیل اﷲ اموات‘‘ اور انبیاء کے اوپر اطلاق اموات کا جائز ہے۔ ’’انک میت وانہم میتون‘‘ اور ’’وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل افان مات‘‘ پس اس آیت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دخول جنت کیونکر ثابت ہوسکتا ہے اور یہ جو کہا ’’وادخلی جنتی‘‘ تو سیاق وسباق کلام سے صاف طور پر یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہ حشر کے روز کا مقولہ ہے۔ ’’کلا اذا دکت الارض دکادکا‘‘ سے پڑھ کر دیکھو۔ چنانچہ ابن عباسؓ سے بھی یہی مروی ہے۔ پس اس آیت سے اور موت کے بعد دخول جنت سے کیا تعلق ہے اور اگر مان بھی لیں کہ یہ آیت اور ایسی ہی آیت سابق بعد موت کے دخول جنت پر دال ہیں تو میں کہتا ہوں کہ اس سے دخول خلدی جنت میں لازم نہیں آتا۔ یعنی اس سے مراد دخول خلدی نہیں بلکہ مراد دخول روحی ہے۔ نہ دخول جسدی کہ ہمیشہ رہنے کے واسطے داخل ہوں اور دلیل اس پر وہی مخطورات مسطورہ بالا ہیں اور آیت ’’وادخلی جنتی‘‘ تو خود بھی اس بات کو کھلم کھلا کہہ رہی ہے۔ چنانچہ فرمایا ’’یا ایتہا لنفس المطمئنۃ ارجعی الیٰ ربک راضیۃ مرضیۃ فادخلی فی عبادی وادخلی جنتی‘‘ دیکھو خطاب خاص نفس کے ساتھ ہے اور اس بات کو احادیث بھی بتصریح بیان کر رہی ہیں۔ چنانچہ مالک اور احمد اور نسائی نے بسند صحیح کعب بن مالکؓ سے روایت کیا کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ ’’انما نسمۃ المؤمن طائر یعلق فی شجر الجنۃ حتیٰ یرجعہ اﷲ تعالیٰ الیٰ جسدہ یوم القیامۃ‘‘ اور احمد طبرانی نے بسند حسن ام ہانیؓ سے روایت کیا کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ ’’تکون النسم طیرا تعلق بالشجر حتیٰ اذا کان یوم القیامۃ دخلت کل نفس فی جسدہا‘‘ ایسے ہی بہت سی روایات میں آیا تو ان روایات سے معلوم ہوا کہ اس وقت میں جو جنت میں داخل بھی ہوتا ہے تو وہ دخول روحی ہوتا ہے۔ نہ جسدی وہ تو قیامت ہی کے روز ہوگا کہ پھر وہاں سے نہ نکالے جاویں گے اور یہ بھی واضح رہے کہ ارواح مؤمنین کے رہنے کے واسطے برزخ میں اماکن مختلفہ روایات میں وارد ہیں۔ بعض روایات سے تو معلوم ہوتا ہے کہ ارواح مؤمنین کی