بھی ہلاتی ہیں اور میں نے سنا ہے کہ بعض چڑیاں کل کے ذریعہ سے پرواز بھی کرتی ہیں۔ بمبئی اور کلکتہ میں ایسے کھلونے بہت بنتے ہیں۔‘‘
آگے (ازالہ اوہام ص۳۰۵، خزائن ج۳ ص۲۵۵) میں لکھتے ہیں: ’’ماسوا اس کے یہ بھی قرین قیاس ہے کہ ایسے ایسے اعجاز طریق عمل الترب یعنی مسمریزمی طریق سے بطور لہو ولعب نہ بطور حقیقت ظہور میں آسکیں۔ کیونکہ عمل الترب میں جس کو زمانۂ حال میں مسمریزم کہتے ہیں۔ ایسے ایسے عجائبات ہیں۔‘‘
اور (ازالہ اوہام ص ۳۰۹، خزائن ج۳ ص۲۵۷) میں لکھتے ہیں: ’’مگر یاد رکھنا چاہئے کہ یہ عمل ایسا قدر کے لائق نہیں۔ جیسا کہ عوام الناس اس کو خیال کرتے ہیں۔ اگر یہ عاجز اس عمل کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خداتعالیٰ کے فضل اور توفیق سے امید قوی رکھتا تھا کہ ان عجوبہ نمائیوں میں حضرت ابن مریم سے کم نہ رہتا۔‘‘
اور (ازالہ اوہام ص۳۲۲، خزائن ج۳ ص۲۶۳) میں لکھتے ہیں: ’’غرض یہ اعتقاد بالکل غلط اور فاسد اور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر اس میں پھونک مار کر انہیں سچ مچ کے جانور بنادیتا تھا۔ نہیں بلکہ صرف عمل الترب تھا جو روح کی قوت سے ترقی پذیر ہوگیا تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مسیح ایسے کام کے لئے اس تالاب کی مٹی لاتا تھا۔ جس میں روح القدس کی تاثیر رکھی گئی تھی۔ بہرحال یہ معجزہ صرف ایک کھیل کی قسم میں سے تھا اور وہ مٹی درحقیقت ایک مٹی ہی رہتی تھی۔ جیسے سامری کا گؤسالہ۔‘‘
مرزاقادیانی کے ان عقائد میں غور کر کے اہل حق غور کر سکتے ہیں کہ حق پر کون ہے اور ان عقائد کا معتقد بددین اور ملحد ہے کہ نہیں۔ واﷲ اعلم علمہ اتم واحکم!
قولہ… (مصنف اعلام نے مولوی عبدالحق کا قول نقل کیا) مباہلہ ایک قسم کی قسم ہے اور یہ بھی ایک صورت فیصلہ کی ہے کہ دونوں طرف اپنی جان اور اولاد سے حاضر ہوں اور دعا کریں کہ جو کوئی ہم میں سے جھوٹا ہے۔ اس پر لعنت اور عذاب پڑے ’’تعالوا ندع ابناء نا وابناء کم‘‘ ان دنوں مرزاغلام احمد ساکن قادیان ضلع گرداسپور واقع پنجاب نے دعویٰ عیسیٰ ہونے کا کیا ہے اور جو آیتیں اور حدیثیں عیسیٰ علیہ السلام کے بارہ میں وارد ہیں۔ ان کا مصداق اپنی ذات کو قرار دیا ہے۔
اقول… (قول مؤلف اعلام الناس) ابھی تک مجھ کو یہ معلوم نہیں کہ مرزاقادیانی نے اس درخواست مباہلہ کا کیا جواب دیا ہے۔ دو حال سے خالی نہیں یا تو بشرائط مفید طرفین مباہلہ کرنا منظور