وتحریف کی کہ معطل وبیکار کر دیا اور صرف نصوص کا ظاہر سے بغیر صارف صحیح وبے وجہ وجہہ الحاد ہے اور انہوں نے تو ایسا صرف کیا کہ صرف کا اس سے اوپر اور درجہ متصور نہیں۔ مگر چند اقوال وعقائد بطور تمثیل کے ان کی تحریرات سے بعینہ عبارات کے ساتھ (قطع نظر ان اقوال وعقائد سے کہ جو مجھ کو اخبار ثقات سے پہنچی ہیں) نقل کرتا ہوں کہ جس سے ناظرین خود غور کر سکتے ہیں اور اس وقت ان کے رد سے بخوف تطویل سکوت کیا ۔ (ان کے رسائل کے جواب میں انشاء اﷲ تعالیٰ جواب شافی ان کا ہو جاوے گا) ونیز مخالفت ان کی قرآن وحدیث سے ظاہر ہے۔ ایک عقیدہ ان کا یہ ہے کہ میں نبی ہوں اور نبوت مطلقاً ختم نہیں ہوئی۔ (توضیح المرام ص۱۸، خزائن ج۳ ص۶۰) میں لکھتے ہیں۔ ’’ماسوا اس کے اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ عاجز خداتعالیٰ کی طرف سے اس امت کے لئے محدث ہوکر آیا اور محدث بھی ایک معنی سے نبی ہوتا ہے۔ گو اس کے لئے نبوت تامہ نہیں۔ مگر تاہم جزئی طور پر وہ ایک نبی ہی ہے۔ کیونکہ وہ خداتعالیٰ سے ہم کلام ہونے کا ایک شرف رکھتا ہے۔ امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جاتے ہیں اور رسولوں اور نبیوں کی وحی کی طرح اس کی وحی کو بھی دخل شیطان سے منزہ کیا جاتا ہے اور مغز شریعت اس پر کھولا جاتا ہے اور بعینہ انبیاء کی طرح مامور ہوکر آتا ہے اور انبیاء کی طرح اس پر فرض ہوتا ہے کہ اپنے تئیں بآواز بلند ظاہر کرے اور اس سے انکار کرنے والا ایک حد تک مستوجب سزا ٹھرتا ہے اور نبوۃ کے معنی بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ امور متذکرہ بالا اس میں پائے جائیں اور اگر یہ عذر پیش ہوکہ باب نبوت مسدود ہے اور وحی جو انبیاء پر نازل ہوتی ہے۔ اس پر مہر لگ چکی ہے۔ میں کہتا ہوں کہ نہ من کل الوجوہ باب نبوۃ مسدود ہوا ہے اور نہ ہر ایک طور سے وحی پر مہر لگائی گئی ہے۔‘‘
اور ص۱۹ میں کہا: ’’ان النبی محدث والمحدث نبی باعتبار حصول نوع من انواع النبوۃ‘‘ اور یہ پہلے کہہ چکے کہ میں محدث ہوں اور (توضیح المرام ص۳۳تا۶۷) تک قابل دیکھنے کے ہیں۔ حقیقت ملائکہ میں کس قدر واہیات بھرے ہیں کہ کیا بیان کیا جاوے۔ عبارت طویل ہے۔ اس واسطے نقل نہیں کر سکا۔ بعض بعض مختصر جملوں کو بطور نمونہ کے ذکر کرتا ہوں۔
(توضیح المرام ص۳۳، خزائن ج۳ ص۶۲) میں ملائکہ کے بارہ میں کہتے ہیں۔ ’’اسی طرح روحانیات سماویہ خواہ ان کو یونانیوں کے خیال کے موافق نفوس فلکیہ کہیں یاد سا تیر اور وید کے اصطلاحات کے موافق ارواح کواکب سے ان کو نامزد کریں۔ یا نہایت سیدھے اور موحدانہ طریق سے ملائک اﷲ کا ان کو لقب دیں۔‘‘