سب کا کلام نقل کروں تو ایک دفتر طویل ہو جاوے۔ ان دو صاحبوں کا کلام اس واسطے نقل کیا ہے کہ یہ دونوں تلامذہ مولانا سید محمد نذیر حسین صاحب مدظلہ العالی کے ہیں جو دریں زمانہ علوم ظاہر دینیہ میں ہمارے مقتداء ہیں۔
اقول… وہ کون علماء وفضلاء ہیں جو مرزاقادیانی کے محدث وغیرہ ہونے کے قائل ہیں۔ دو جو تم نے پیش کئے تو ایک تورات دن ان کے رد میں مشغول رہتے ہیں اور دوسرے کے حال سے میں واقف نہیں کہ اب ان کا کیا عقیدہ ہے اور نہ آپ واقف ہیں۔ چنانچہ آپ نے یہ بات زبانی فرمائی۔ (جس کی خبر مجھ کو بہت معتبر طور سے ہے) کہ اب مجھ کو ان کی خبر نہیں کہ مرزاقادیانی کے بارہ میں اب ان کا کیا عقیدہ ہے۔ بہرحال ان قولوں سے جن کو تم نے نقل کیا اس وقت تمہارا مطلب دلی ثابت نہیں ہوتا اور یہ مدحین اب کے نہیں کہ تمہارے مفید مطلب ہوں۔ واضح رہے کہ صاحب رسالہ نے اس جگہ عوام کے لئے دھوکے کے ساتھ کام نکالا ہے کہ حضرت مولانا ومقتدانا شیخنا وشیخ الکل محی السنہ قامع البدعۃ امام الوقت استاذی حاجی الحرمین مولانا مولوی سید محمد نذیر حسین صاحب محدث دہلوی مدظلہ العالی کی تعریف کی کہ ان کے دو شاگردوں کے قول سے مرزاقادیانی کی مدح لکھی ہے اور اس کا اظہار کیا تاکہ عوام لوگ پھسلیں کہ ایسے بڑے عالم کے شاگرد یہ بات کہتے ہیں تو حق معلوم ہوتا ہے اور یہ خیال نہ کیا کہ اگر اسی شاگردی پر ہے تو اور جو ہزاروں مولانا ممدوح مدظلہ العالی کے شاگرد مخالف مرزا کے ہیں تو ان ہزاروں کا اعتبار نہ کیا جاوے گا اور ان دو کا کیا جاوے گا کہ ان سے بڑے بڑے اس کے رد میں مشغول ہیں۔ دوسرے ان دو میں کہ جو ان دیار میں مشاہیر سے ہیں وہ خود اس وقت بڑے مخالفین سے ہیں۔ تیسرے جو سب کے استاد ہیں۔ انہیں سے پوچھ لو وہ کیا فرماتے ہیں۔ چوتھے کسی بڑے کے شاگرد سے یہ بات لازم نہیں آتی کہ شاگرد سب باتوں میں مصیب ہو۔ پانچویں شاگردی اور استادی کو اس میں کچھ دخل نہیں۔ قرآن وحدیث دیکھنا چاہئے جو اس میں ہے وہی ٹھیک وحق ہے۔ باقی سب ہیچ۔ واﷲ اعلم!
قولہ… اب یہ عاجز بخدمت ان علماء وفضلاء کے جو مرزاقادیانی کے مکذب ہیں اور ان کے وجود کو اساب اضلال سے جانتے ہیں۔ بلکہ نوبت باین رسید کہ الحاد وزندقہ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ یہ استفسار کرتا ہے کہ مرزاقادیانی میں وہ کون سا امر الحاد وزندقہ کا ہے۔ بیان تو کیا جاوے۔
اقول… جو امور کہ مرزاقادیانی کے موجب زندقہ والحاد کے ہیں۔ ان کے تفصیلی بیان کی ضرورت نہ تھی۔ کیونکہ یہ کیا کم الحاد ہے کہ اس دعویٰ مثیلیتہ میں قرآن وحدیث کی ایسی تاویل