کو صحیح کہا۔ چنانچہ اس وقت میری نظر سے ایک رسالہ ضالۃ کا مقالہ مسمٰی ’’باعلام الناس‘‘ گزرا کہ ازسر تاپا پراز تضلیل ہے اور اس میں کلام رب الجلیل کی خوب ہی باطل تاویل اور اقوال نبوی کی پوری پوری تحریف وتبدیل ہے۔صاحب رسالہ نے اس رسالہ کو تائید میں ایک پنجابی (مدعی) کے لکھا ہے۔ جس نے کلام اﷲ اور کلام رسول کو تاویل فاسد اور تحریف باطل کرتے کرتے درجۂ اہمال۱؎ اور تعطیل کو پہنچا دیا اور اپنے آپ کو مسیح کا مثیل بنالیا۔
پس وہ اپنے زعم میں مسیح بن مریم علیہ السلام کا مثیل ہے اور بحکم شرع ایسے شخص کو کہہ سکتے ہیں کہ دراصل دجال کا مثیل ہے۔ بلکہ یہ اس کے لئے ایک فرط اور معین بے عدیل ہے۔ کیونکہ جب رسول مقبول حضرت محمد مصطفیﷺ نے اور تمام انبیاء سابقین نے ایک بڑے دجال سے تحذیر کی لوگوں کے دل میں اس سے پرہیز ڈلوادیا اور اہل اسلام کے دل میں اس کی طرف سے ایک نفرت قوی جم رہی تھی۔ اس کو اس شخص نے اس دجال موعود کا انکار۲؎ کر کے نکال دیا اور لوگوں کے دل میں اپنی خوئے خناسی سے یہ ڈالا کہ وہ کوئی چیز نہیں۔ یہ صرف استعارات ہیں۔ جب وہ دجال موعود موافق فرمان ہمارے نبی آخر الزمان اور تمام انبیاء علیہم السلام کے خروج کرے گا اور اس شخص نے جو اس کا واقع میں بڑا حامی اور میرسامان کہ راستہ صاف کرنے کو اس کے لئے آیا ہے۔ فرمان انبیاء کے برعکس جما کر وہ سب نفرت قلوب سے سلب کر لی تو اب اس کی تضلیل کا کچھ حاجب اور مانع نہ رہا۔ بلکہ اس کے انواع انواع کے دجل اور خوارق دیکھ کر لوگ بہت جلد تسلیم کر لیں گے۔ کیونکہ جو اﷲ جل شانہ نے بلسان انبیاء کے اس کے دجل کی حقیقت مؤمنین کے اوپر کھول دی تھی۔ اس کو اس شخص نے بھلادی۔ پس یہ اصل میں مسیح دجال کا مثیل ہے اور حامی اس کی تضلیل کا۔ نہ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کا مثیل بلکہ ان کا دشمن، اور ساعی ہے ان کی تذلیل کا اور مؤمنین کا عدو اور مجاہد ان کی تذلیل کا کیونکہ جس نزول کو شارع نے بالفاظ صریح والصیغ تاکید فرمادیا۔
۱؎ جو تاویلیں کہ مرزاقادیانی نے قرآن وحدیث میں کیں۔ اگر وہ تاویلیں درست کہی جاویں تو کبھی قرآن وحدیث سے کوئی مسئلہ ثابت نہیں ہونے کا بلکہ سب بالکل مہمل اور بیکار ہو جاوے گا۔
۲؎ چنانچہ (ازالہ اوہام حصہ اوّل ص۳۳۷، خزائن ج۳ ص۲۲۰) میں لکھتے ہیں۔ ’’اس وال کا جواب ہم بجز اس صورت کے اور کسی طور سے دے نہیں سکتے کہ آخری زمانہ میں دجال موعود کا آنا سراسر غلط ہے۔‘‘