کان افضل الناس عندہم اذ ذاک معرفۃ بالعلوم الفلسفیۃ وغیرہا مع دخولہ فی الزہد والتصوف وجریٰ لہم فی ذلک مخاطبات ومناظرات یطول ذکرہا جرت بینے وبینہم حتیٰ بینت لہم فساد دعوٰہم بالا حادیث الصحیحۃ الواردۃ فی نزول المسیح وان ذلک الوصف لا ینطبق علے ہذا وبینت فساد ماد خلوا فیہ من القرمطۃ حتیٰ ظہرت مباہلتہم وحلفت لہم ان ما ینتظرونہ من ہذا الرجل لا یکون ولا یتم وان اﷲ لا یتم امرہذا الشیخ فابر اﷲ تلک الاقسام والحمد ﷲ رب العلمین‘‘
ہمارے پاس شہر دمشق میں ایک بڑا شیخ مشہور تھا۔ جس کو ابن ہود کہتے تھے اور فرقہ صوفیہ اتحاد یہ یعنی وحدت وجودیہ جن کو ہم نے دیکھا ان میں وہ ایک بڑا پرہیزگار اور معرفت اور ریاضت میں یگانۂ روز تھا اور ابن سبعین کی بہت تعظیم کرتا اور اس کو اپنے زعم میں ابن عربی اور اس کے غلام ابن اسحاق پر فضیلت دیتا تھا اور بہت سے بڑے اور چھوٹے سب اس کے حکم کی اطاعت کرتے تھے اور اس کے مریدان خاص اس کے حق میں یہ اعتقاد کرتے تھے کہ ابن ہود مسیح ابن مریم موعود ہے اور کہتے تھے اس کی ماں کا نام بھی مریم ہے اور وہ نصرانیہ تھی اور نسبت حدیث آنحضرتﷺ کی کہ اترے گا تم میں ابن مریم علیہ السلام۔ ان کا یہ عقیدہ تھا کہ وہ یہی ابن ہود ہے اور اس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی روحانیت نازل ہوتی ہے اور مجھ سے مناظرہ کیا۔ اس کی طرف سے اس بارہ میں اس شخص نے جوان لوگوں کے نزدیک اس وقت میں فلسفہ وغیرہ میں سب سے افضل تھا اور علاوہ اس کے زہد وتصوف میں بھی دخل رکھتا تھا اور اس معاملہ میں ان سے کئی مباحثے اور مناظرے واقع ہوئے کہ ان سب کا ذکر کرنے سے طول ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ میں نے ان کے دعوے کا بطلان ان احادیث صحیحہ سے اچھی طرح بیان کردیا۔ جو نزول عیسیٰ علیہ السلام میں آئی ہیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وہ وصف اور نشان اور علامات بیان کر دئیے۔ جو ابن ہود پر ٹھیک ودرست نہیں آتے اور میں نے ان کو فساد اور خرابی ان کے قرمطہ (یعنی نیچریت) کی جس کو انہوں نے اپنے عقیدہ میں داخل کر لیا تھا۔ وضاحت وصراحت سے بیان کر دی۔ یہاں تک کہ میرا اور ان کا مباہلہ ٹھہرا اور میں نے ان سے حلف اٹھاکر کہہ دیا کہ جن باتوں کا تم انتظار کرتے ہو ہرگز ہرگز پوری نہ ہوں گی اور نہ کچھ اس کا اچھا نتیجہ ظاہر ہوگا اور یہ ڈھکوسلا اور جھوٹا دعویٰ اس شیخ کا پورا نہ ہوگا۔ اﷲتعالیٰ نے میری ان سب قسموں کو سچا کیا (اور وہ خوار وذلیل ہوئے) والحمد ﷲ رب العالمین۔