ہوگی۔ یہاں تک کہ اس کو کوئی قبول نہ کرے گا۔ یہاں تک کہ ایک سجدہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہوگا۔ روایت کیا اس حدیث کو امام بخاری ومسلم نے اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسیح موعود کے زمانے میں مال اس قدر کثرت سے ہوگا کہ کوئی قبول نہ کرے گا اور ایک سجدہ بہتر ہوگا دنیا ومافیہا سے یہ دونوں باتیں مرزاقادیانی کے زمانے میں اب تک پائی نہیں گئیں اور نہ ان کے زمانے میں پائی جانے کی امید ہے۔
ابوہریرہؓ کی ایک متفق علیہ حدیث میں یہ لفظ ہے۔ ’’وحتیٰ یکثر فیکم الامال فیفیض حتیٰ یہم رب المال من یقبل صدقۃ وحتی یعرضہ فیقول الذی یعرضہ علیہ لا ارب لے بہ‘‘ مسلم کی ایک راوایت کے یہ لفظ ہیں۔ ’’لاتقوم الساعۃ حتیٰ یکثر المال ویفیض حتیٰ یخرج الرجل زکوٰۃ مالہ فلا یجد احدا یقبلہا‘‘ مسلم کی دوسری روایت میں ہے۔ ’’تقی الارض افلا ذکبدہا امثلا الا سطوانۃ من الذہب والفضۃ فیجیٔ القاتل فیقول فی ہذا قتلت ویجیٔ القاطع فیقول فی ہذا قطعت رحمی ویجیٔ السارق فیقول فی ہذا قطعت یدی ثم یدعونہ فلا یا خذون منہا شیئا وان حارثۃ ابن وہب قال قال رسول اﷲﷺ تصدقوا فانہ یأتی علیکم زمان یمشے الرجل بصدقتہ فلا یجد من یقبلہا یقول الرجل لوجئت بہا بالامس لقبلتہا فاما الیوم فلا حاجۃ لی بہا متفق علیہ‘‘
یہ سب حدیثیں حدیث اوّل کی تفسیر واقع ہوئی ہیں۔ یہاں سے معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی کے مریدوں کی یہ تاویلیں کہ علم کے خزانے بہیں گے یا مال سے وہ روپیہ مراد ہے جو مرزاقادیانی کے اشتہارات میں مذکور ہے کہ جو کوئی براہین احمدیہ یا سرمۂ چشم آریہ وغیرہ وغیرہ کا جواب لکھے۔ ان کو اس قدر روپیہ دیا جائے گا۔ کس قدر پوچ ولچر وبیہودہ ہیں۔
دلیل دوازدہم… مسلم کی ایک روایت میں یہ لفظ ہے۔ ’’ولیترکن القلاص فلا یسعٰے علیہا ولتذہبن الشحناء والتباغض والتحاسد‘‘ اور (ابن مریم کے زمانے میں) جوان اونٹ چھوڑ دئیے جائیں گے۔ پس ان سے کوئی کام نہ لیا جائے گا اور کینہ اور بغض اور حسد نہ رہے گا۔ اس روایت سے معلوم ہوا کہ مسیح موعود کے زمانے میں جو ان اونٹ چھوڑ دئیے جاویں گے۔ نہ ان پر سواری کی جائے گی اور نہ کسی اور کام میں لگائے جائیں گے اور عداوت وبغض وحسد باقی نہ رہے گا۔ یہ بات مرزاقادیانی کے زمانے میں پائی نہیں جاتی ہے۔
دلیل سیزدہم… ابن سمعان کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسیح موعود کے زمانے میں اس قدر