راٰنی ذاب کما یذوب الرصاص الحدیث وفیہ ففیما عہد الیّٰ ربی عزوجل ان ذلک اذا کان کذلک ان الساعۃ کالحامل المتم لا یدری اہلہا متی تفاجئہم لولا دھا لیلا اونہارا رواہ ابن ماجہ عن محمد بن بشارعن زید ابن ہارون عن العوام بن حوشب بہ نحوہ‘‘
ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ شب معراج میں ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سے میری ملاقات ہوئی تو قیام قیامت کا ذکر آگیا کہ کب ہوگی۔ سب نے اس سوال کو ابراہیم علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا تو ابراہیم علیہ السلام نے کہا کہ مجھ کو قیامت کے وقت کا کچھ علم نہیں۔ پھر اس سوال کو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر پیش کیا تو انہوں نے بھی کہا کہ اس کا مجھ کو کچھ علم نہیں۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر پیش کیا تو انہوں نے کہا کہ قیامت کا عین وقت وقوع تو سوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا۔ لیکن اﷲ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ دجال نکلنے والا ہے اور میرے ہاتھ میں دو چھڑی ہوں گی۔ پس جب وہ مجھ کو دیکھے گا تو پگھلنے لگے گا۔ جیسے سیسا پگھلتا ہے۔ آخر حدیث تک اور اس میں یہ بھی ہے کہ مجھ سے اﷲ نے وعدہ کیا ہے کہ جب یہ واقعات ہو چکیں گے تب قیامت ایسی جلدی آئے گی۔ جیسے پورے دنوں کی حاملہ کہ اس کے گھر والے نہیں جانتے ہیں کہ رات یا دن کو کس وقت ناگاہ بچہ پیدا ہو جائے گا۔
اس حدیث کے سب رجال رجال شیخین ہیں۔ سوائے موثر بن غفارہ کے کہ وہ ایسا ثقہ ہے کہ اس میں کوئی جرح نہیں ہے۔ اس لئے میزان میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ ہاں ایک علت اس میں ہے وہ یہ ہے کہ ہشیم مدلس ہے اور یہاں عن کے ساتھ روایت کی ہے۔ لیکن چونکہ متابع اس کا یزید بن ہارون موجود ہے۔ اس لئے تدلیس کچھ ضرر نہیں کرتی ہے۔ اس حدیث سے بھی صاف معلوم ہوتا ہے کہ مسیح جو آنے والے ہیں وہ وہی عیسیٰ نبی بنی اسرائیل ہیں نہ کوئی مثیل ان کا۔
دلیل یازدہم… ’’عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسے بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلا فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویفیض المال وحتیٰ لا یقبلہ احد حتیٰ تکون السجدۃ والواحدۃ خیرا من الدنیا وما فیہا متفق علیہ‘‘
ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ مجھ کو اس ذات پاک کی قسم ہے۔ جس کی قبضۂ قدرت میں میری جان ہے کہ البتہ تحقیق عنقریب ابن مریم تم میں حاکم عادل ہوکر اتریں گے تو صلیب توڑیں گے اور خنزیر کو ہلاک کریں گے اور جزیہ کو اٹھادیں گے اور مال کی کثرت