ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ تحقیق نبیﷺ نے فرمایا کہ سب انبیاء علاتی بھائی ہیں کہ ان کی مائیں یعنی فروعی احکام ان کے مختلف ہیں اور اصل دین ان کا ایک ہی ہے۔ یعنی توحید وایمانیات ودعوت الیٰ الحق میں متفق ہیں اور میں قریب تر ہوں۔ عیسیٰ بن مریم کے اس لئے کہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں اور بے شک وہ اترنے والے ہیں۔ جب تم ان کو دیکھو تو ان کی پہچان یہ ہے کہ ایک مرد میانہ قد گندم گون رنگین کپڑے پہنے ہوئے ہے۔ گویا ان کے سر سے قطرے ٹپکتے ہوں گے۔ اگرچہ تری نہیں پہنچی پس صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو ہلاک کریں گے اور جزیہ اٹھادیں گے اور لوگوں کو اسلام کی طرف بلائیں گے اور اﷲ ان کے زمانہ میں سوائے اسلام کے سب مذاہب کو نیست ونابود کر دے گا اور اﷲ ان کے ہی زمانہ میں مسیح دجال کو ہلاک کرے گا تو کل زمین میں امن ہو جائے گا۔ یہاں تک کہ شیر اونٹ کے ساتھ اور چیتا گائے کے ساتھ اور بھیڑیا بکری کے ساتھ مل کر ایک جگہ چریں گے اور لڑکے سانپوں کے ساتھ کھلیں گے تو ان کو کچھ گزند نہیں پہنچائیں گے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام چالیس برس کی (عمر) میں وفات پائیں گے اور ان پر مسلمان جنازے کی نماز پڑھیں گے۔ یہ حدیث تین وجوہ سے علاوہ وجوہ مذکورہ کے مرزاقادیانی کا مسیح موعود ہونا باطل کرتی ہے۔
اوّل… یہ کہ اسی حدیث میں تصریح اس امر کی ہے کہ آنے والا مسیح وہی نبی بنی اسرائیل عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ جن کے اور ہمارے حضرتﷺ کے درمیان کوئی نبی نہیں ہوا۔ نہ کوئی مثیل۔
دوم… یہ کہ مسیح موعود کے زمانے میں سب مذاہب سوائے اسلام کے ہلاک ہو جائیں گے اور مرزاقادیانی کے زمانہ میں دوسرے مذاہب بھی بڑے شدومد کے ساتھ موجود ہیں۔
سوم… مسیح موعود کے زمانے میں شیر اونٹوں کے ساتھ اور چیتے گائے بیلوں کے ساتھ اور بھیڑئے بکریوں کے ساتھ چریں گے اور بچے سانپوں کے ساتھ کھیلیں گے۔ سانپ ان کو ضرر نہ پہنچائیں گے۔ مرزاقادیانی کے زمانہ میں یہ امر مفقود ہے۔
دلیل دہم… یہ حدیث ہے۔ ’’قال احمد حدثنا ہشیم عن العوام بن حوشب عن جبلۃ بن سحیم عن موثر بن غفارۃ عن ابن مسعود عن رسول اﷲﷺ قال لقیت لیلۃ اسری بی ابراہیم وموسیٰ وعیسیٰ علیہم السلام فتذاکروا امر الساعۃ فردوا امرہم الیٰ ابراھیم فقال لا علم لی بہا فردوا امرہم الیٰ موسیٰ فقال لا علم لی بہا فردوا امرہم الیٰ عیسیٰ قال اما وجبتہاً فلا یعلم بہا احد الا اﷲ وفیما عہد الیّٰ ربی عزوجل ان الدجال خارج ومعی قضیبان فاذا