اپنے تیروں کو آسمان پر ماریں گے۔ سو خدا ان کے تیروں کو خون آلودہ کر ڈالے گا اور خدا کا پیغمبر عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے اصحاب گھرے رہیں گے۔ یہاں تک کہ ان کے نزدیک بیل کا سرافضل ہوگا۔ سو اشرفی سے آج تمہارے نزدیک یعنی کھانے کی نہایت تنگی ہوگی۔ پھر خدا کا پیغمبر عیسیٰ علیہ السلام اور اس کے اصحاب دعا کریں گے۔ سو خدا ان یاجوج ماجوج پر عذاب بھیجے گا۔ ان کی گردنوں میں کیڑا پیدا ہوگا تو صبح تک سب مرجاویں گے۔ ایک جان کا سامرنا، پھر خدا کا پیغمبر عیسیٰ علیہ السلام اور اس کے اصحاب زمین پر اتریں گے تو زمین میں ایک بالشت برابر جگہ ان کی سڑاند اور گندگی سے خالی نہ پاویں گے۔ یعنی تمام زمین پر ان کی سڑی لاشیں پڑی ہوں گی۔ پھر خدا کا پیغمبر عیسیٰ اور اس کے اصحاب خدا سے دعا کریں گے۔ حق تعالیٰ یاجوج ماجوج پر پرند جانور بھیجے گا۔ جیسے بڑے اونٹوں کی گردنیں سووہ ان کو اٹھا لے جاویں گے اور ان کو پھینک دیں گے۔ جہاں خدا کو منظور ہوگا۔ (اور ایک روایت میں ہے (یہ روایت ترمذی کی ہے) کہ مقام نہبل میں ان کو پھینک دیں گے اورمسلمان ان کے کمانوں اور تیروں اور ترکشوں سے سات برس تک آگ جلائیں گے) پھر خدا ایسا پانی برسائے گا کہ کوئی گھر مٹی کا اور اون کا باقی نہ رہے گا اور زمین کو دھوکر ایسا صاف کر دے گا۔ جیسے حوض وغیرہ پھر زمین کو حکم ہوگا کہ اپنے پھل اگا اور اپنی برکت دکھا تو اس دن ایک انار کو ایک جماعت کھائے گی اور اس کے چھلکے کو بنگلہ بنا کر اس کے سایہ میں بیٹھیں گے اور دودھ میں اس قدر برکت ہوگی کہ دو دھار اونٹنی آدمیوں کے بڑے گروہ کو کفایت کرے گی۔ سو لوگ ایسی حالت میں ہوں گے کہ یکایک حق تعالیٰ ایک پاک ہوا بھیجے گا کہ ان کے بغلوں کے نیچے لگے گی اور اثر کر جاوے گی تو ہر مؤمن اور ہر مسلم کی روح کو قبض کرے گی اور شریر وبدذات لوگ باقی رہ جاویں گے۔ مرد عورت آپس میں گدھوں کی طرح علانیہ بدکاری کریں گے۔ سو ان پر قیامت قائم ہو گی۔ روایت کیا اس حدیث کومسلم۱؎ نے۔
۱؎ اس حدیث کے تین راوی علی شرط الشیخین ہیں اور تین رواۃ یعنی یحییٰ بن جابر الظا کی وعبدالرحمن بن جبیر بن نفیروجبیر بن نفیر رواۃ مسلم سے ہیں۔ ان میں سے یحییٰ وجبیر بن نفیر تو ایسے ثقہ ہیں کہ ان میں کوئی جرم نہیں ہے۔ اسی لئے میزان میں ان کا ذکر نہیں اور عبدالرحمن بن جبیر کی نسبت میزان میں مرقوم ہے۔ ’’ثقۃ مشہور وثقہ ابوذرعۃ والنسائی وقال ابن سعد ثقۃ بعضہم یستنکر حدیثہ‘‘ بہرحال یہ حدیث اعلیٰ درجہ کی صحیح ہے۔