شتاب روی زمین میں کیونکر ہوگی۔ حضرتﷺ نے فرمایا جیسے وہ مینہ جس کو ہوا پیچھے سے اڑاتی ہے۔ سو وہ ایک قوم کے پاس آوے گا تو ان کو کفر کی طرف بلاوے گا۔ سووہ اس کے ساتھ ایمان لاویں گے تو آسمان کو حکم کرے گا تو وہ پانی برساوے گا اور زمین کو حکم کرے گا تو وہ گھاس اگاوے گی تو شام کو ان کے مویشی آویں گے بنسبت سابق کے دراز کوہان ہو کر اور کشادہ تھن ہوکر اور کوکھیں خوب تن کر یعنی موٹے تازے ہو جاویں گے۔ پھر دجال دوسری قوم کے پاس آوے گا اور ان کو کفر کی طرف بلاوے گا۔ سووہ اس کے قول کو رد کر دیں گے تو ان کی طرف سے ہٹ جائے گاتو ان پر قحط پڑے گا کہ ان کے ہاتھوں میں ان کے مالوں میں سے کچھ باقی نہ رہے گا اور دجال ویران زمین پر نکلے گا اور اس سے کہے گا کہ اے زمین اپنے خزانے نکال تو خزانے اس کے پیچھے پیچھے ہو لیں گے۔ جسیے شہد کی مکھیاں بڑی مکھی کے پیچھے ہو لیتی ہیں۔ پھر دجال ایک جوان مرد کو بلائے گا اور اس کو تلوار سے دو ٹکرے کرڈالے گا اور ٹکڑے تیر کے مسافت کے قدر دور جا پڑیں گے۔ پھر اس کو بلائے گا تو وہ جوان چہرہ دمکتا ہوا اور ہنستا اس کے سامنے آئے گا۔ پس دجال اسی حال میں ہوگا کہ ناگاہ اﷲ تعالیٰ مریم کے بیٹے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھیجے گا تو وہ دمشق کے شرقی منارہ کے پاس اتریں گے۔ زرد رنگین جوڑا پہنے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے پروں پر رکھے ہوئے جب وہ سرجھکاویں گے تو پسینا ٹپکے گا اور جب سر اٹھائیں گے تو بہکے گا مثل موتی کے یعنی بدن اور عرق کی شفافی اور صفائی کی وجہ سے موتی کی طرح چمکتا معلوم ہوگا۔ پس جس کافر کو ان کی سانس کی بھاپ لگے گی۔ وہ قطعی مر جاوے گا اور ان کا سانس ان کی نظر کے منتہی تک پہنچے گا۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال کو تلاش کریں گے۔ یہاں تک کہ لد (کوہ شام) کے دروازے پر اس کو پاویں گے۔ پس اس کو قتل کریں گے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس وہ لوگ آویں گے۔ جن کو خدا نے دجال سے بچایا۔ سو شفقت سے ان کے چہروں کو سہلاویں گے اور ان کو بہشت کے درجات کی خوشخبری دیں گے۔ سو اسی حال میں ہوں گے کہ ناگاہ اﷲتعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حکم دے گا کہ میں نے اپنے ایسے بندے نکالے ہیں کہ کسی کو ان سے لڑنے کی طاقت نہیں سو میرے بندوں کو کوہ طور کی طرف لے جا کر محفوظ رکھو اور اﷲ یاجوج ماجوج کو بھیجے گااور وہ ہرایک بلندی سے نکل پڑیں گے تو ان کے پہلے لوگ طبرستان کے دریا پر گزریں گے تو جتنا پانی اس میں ہوگا سب پی جاویں گے اور ان کے پچھلے لوگ جب وہاں آویں گے تو کہیں گے کبھی اس دریا میں بھی پانی تھا۔ پھر چلیں گے یہاں تک کہ اس پہاڑ پر پہنچیں گے جہاں درختوں کی کثرت ہے۔ یعنی بیت المقدس کا پہاڑ تو وہ کہیں گے۔ البتہ ہم زمین والوں کو تو قتل کر چکے۔ آؤ اب آسمان والوں کو قتل کریں تو