شرط للموت لا ترجع الاغالبۃ فیقتتلون حتے یہجز بینہم اللیل فیفیٔ ہؤلاء وہولاء کل غیر غالب وتفنی الشرطۃ ثم ینشرط المسلمون شرطۃ للموت لاترجع الاغالبۃ فیقتتلون حتی یمسوا فیضیٔ مؤلاء وھؤلاء کل غیر غالب وتفسنی الشرطۃ فاذا کان یوم الرابع نہد الیہم بقیۃ اہل الاسلام فیجعل اﷲ الدبرۃ علیہم فیقتتلون مقتلۃ لم یرمثلہا حتیٰ ان الطائر لیمر بجناباتہم فلا یخلفہم حتیٰ یخرمیتتا فیتعاد بنو الاب کانوا مائۃ فلا یجدونہ بقی منہم الا الرجل الواحد فبای غنیمۃ یفرح اوای میراث بقسیم فبیناہم کذلک اذا سمعوا بباس ہو اکبر من ذلک فجاء ہم الصریخ ان الدجال قد خلفہم فی ذراریہم فیر فضون ما فی ایدیہم ویقبلون فیبعثون عشر فوارس طلیعۃ قال رسول اﷲﷺ انی لا اعرف اسماء ہم واسماء اٰبائہم والوان خیولہم ہم خیر فوارس او من خیر فوارس علیٰ ظہر الارض یومئذ رواہ مسلم‘‘
اس حدیث کے سب راوی علی شرط الشیخین ہیں۔ سوائے ابو قتادہ عدوی کے کہ وہ رواۃ مسلم وابوداؤد ونسائی سے ہے۔ یہ ایسا ثقہ ہے کہ کسی نے اس میں جرح نہیں کی۔ اس لئے میزان میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ اس باب میں اور احادیث بھی مسلم میں موجود ہیں۔ بعض میں نام قسطنطنیہ کا ہے اور اس ترتیب پر کہ پہلے خروج ملحمہ ہے۔ پھر فتح قسطنطنیہ پھر خروج دجال یہ حدیث ابوداؤد کی دال ہے۔ ’’عن معاذ بن جبل قال قال رسول اﷲﷺ عمران بیت المقدس خراب یثرب وخراب یثرب خروج الملحمۃ وخروج الملحمۃ فتح قسطنطنیۃ وفتح قسطنطنیۃ خروج الدجال‘‘ اس حدیث کے سب رجال اعلیٰ درجہ کے ثقات ہیں کہ ان میں کوئی جرح نہیں ہے۔ اس لئے میزان میں ان کا ذکر نہیں ہے۔ سوائے عبدالرحمن بن ثابت بن ثوبان عنسی کے کہ وہ مختلف فیہ ہے۔ ایک جماعت کثیرہ نے اس کی توثیق کی ہے۔ میزان میں ہے۔ ’’وثقہ دحیم وقال ابن معین لیس بہ باس وقال ابوداؤد کان فیہ سلامۃ وکان مجاب الدعوۃ وقال ابو حاتم ثقۃ وقال صالح جزرۃ قدری صدوق حسن الترمذی حدیثہ وقد وثق الفلاس ابن ثوبان‘‘ ترغیب ترہیب میں ہے۔ وثقہ ابن المدینی وصحح لہ الترمذی وغیرہ میں کہتا ہوں۔ ترمذی نے جن احادیث کی تصحیح کی ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے۔
’’حدثنا عبداﷲ بن عبدالرحمن انا محمد بن یوسف عن ابن ثوبان عن ابیہ عن مکحول عن جبیر بن نفیران عبادۃ بن الصامت