ہے کہ وہی ابن مریم جو بنی اسرائیل کے نبی تھے۔ آویں گے مگر بحیثیت نبی تم پر امامت نہ کریں گے۔ بلکہ امت محمدیہ میں ہوکر تمہارے امام ہوں گے۔ ’’وشتان بینہما‘‘ علاوہ اس کے اگر ان دونوں روایات کی صحت تسلیم کر لی جاوے تو بھی آپ کا مدعا اس سے حاصل نہیں ہوتا ہے۔ کیونکہ اس میں لفظ منکم کا نہیں ہے۔ جس پر مدار اآپ کے دعوے کے اثبات کا ہے اور اوپر یہ بھی معلوم ہوا کہ جس میں لفظ منکم کا ہے۔ اس سے بھی آپ کا مدعا ثابت نہیں ہوتا۔ امامکم منکم کا لفظ جس روایت میں ہے۔ اس سے تو ظاہر غیر عیسیٰ کا امام ہونا مراد ہے اور صرف عن الظاہر بغیر صارف کے جائز نہیں ہے اور یہاں کوئی صارف موجود نہیں ہے اور امامکم منکم جس میں ہے اس کے معنی میں ایک احتمال ہم نے ایسا بیان کر دیا ہے۔ جس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا امام ہونا ثابت نہیں ہوتا ہے۔ ’’اذا جاء الاحتمال بطل الاستدلال‘‘ اور اگر وہ معنی بھی تسلیم کر لئے جائیں جس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا امام ہونا ثابت ہوتا ہے۔ جیسا کہ ابن ابی ذئب نے کہا ہے تو بھی آپ کا مدعی (یعنی آنے والا مسیح خود ابن مریم نہیں ہے۔ بلکہ مثیل اس کا ہے) ثابت نہیں ہوتا ہے ’’کمامر تقریرہ‘‘
قولہ… ’’ جب کہ صحیحین سے ثابت ہوچکا کہ آنے والا مسیح اس ہی امت میں سے ایک امام ہوگا۔‘‘
اقول… صحیحین سے یہ بات ہرگز ثابت نہیں ہوتی۔ کمامر!اب رہا یہ امر کہ آنے والا مسیح وہی عیسیٰ بن مریم نبی بنی اسرائیل ہے نہ کوئی اس کا مثیل۔ اگرچہ ہم کو اس پر دلیل قائم کرنے کی کچھ حاجت نہیں ہے۔ کیونکہ بعض احادیث صحیحہ میں ابن مریم کا لفظ واقع ہوا ہے اور بعض احادیث صحیحہ میں عیسیٰ بن مریم کا لفظ واقع ہوا ہے اور بعض احادیث صحیحہ میں مسیح بن مریم اور یہ تینوں الفاظ قرآن وحدیث میں جب بولے جاتے ہیں تو ان سے سب جگہ وہی مسیح نبی بنی اسرائیل مراد ہوتا ہے۔ ایک جگہ بھی مثیل مراد نہیں ہے۔ پس ظاہر نصوص قرآنیہ وحدیثیہ بھی ہے اور صارف اس ظاہر سے کوئی پایا نہیں جاتا ہے۔ مگر تبرعاً زیادت اطمینان کے لئے ہم لکھتے ہیں کہ احادیث صحیحہ سے صاف طور پر ثابت ہے کہ آنے والا مسیح مرزاغلام احمد قادیانی ہرگز نہیں ہوسکتا۔
دلیل اوّل… احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ مسیح آنے والا بعد دجال کے آئے گا اور دجال بعد فتح قسطنطنیہ کے اور فتح قسطنطنیہ بعد ملحمہ کبریٰ کے مثبت امر اوّل کی یہ حدیث مسلم کی ہے۔
’’حدثنا عبید اﷲ بن معاذ العنبری ثنا ابی ناشعبۃ عن النعمان بن سالم قال سمعت یعقوب بن عاصم ابن عروۃ بن مسعود الثقفی یقول