الحسن خثعمی امدی نے مناقب شافعی میں لکھا ہے کہ حدیثیں اس باب میں حد تواتر کو پہنچ گئی ہیں کہ مہدی اس امت سے ہوں گے اور عیسیٰ علیہ السلام ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔
میں کہتا ہوں کہ مسند احمد میں ایک حدیث عثمان بن ابی العاص سے مروی ہے۔ وہ بھی اس کی مؤید ہے۔ تفسیر ابن کثیر میں ہے۔ ’’قال الامام احمد حدثنا یزید بن ہارون حدثنا حماد بن سلمۃ عن علیٰ بن زید عن ابی نضرۃ قال اتینا عثمان بن ابی العاص فی یوم الجمعۃ لنعرض علیہ مصحفا لنا علیٰ مصحفہ فلما حضرت الجمعۃ امرنا فاغتسلنا ثم اتانا بطیب فتطیبنا ثم جئنا المسجد فجلسنا الیٰ رجل فحدثنا عن الدجال ثم جاء عثمان بن ابی العاص فقمنا الیہ فجلسنا فقال سمعت رسول اﷲﷺ یقول یکون للمسلمین ثلاثۃ امصار‘‘ اس حدیث میں یہ لفظ ہے۔ ’’فبیناہم کذلک اذنادی مناد من البحریا ایہا الناس اتاکم الغوث ثلاثا فیقول بعضہم لبعض ان ہذا الصوت رجل شبعان وینزل عیسیٰ بن مریم علیہ السلام عند صلوٰۃ الفجر فیقول لہٰ امیرہم یا روح اﷲ تقدم صل فیقول ہذہ الامۃ امراء بعضہم علیٰ بعض فیتقدم امیرہم فیصلے حتیٰ اذا قضے صلاتہ اخذ عیسیٰ حربۃ فیذہب نحوالدجال‘‘ یعنی عیسیٰ صبح کی نماز کے وقت نازل ہوں گے تو امیر مؤمنوں کا عیسیٰ سے کہے گا کہ یا روح اﷲ آگے ہوکر نماز پڑھائیے تو عیسیٰ کہیں گے کہ یہی امت ایک دوسرے پر امیر ہے۔ پس امیر مؤمنوں کا آگے ہوکر نماز پڑھائے گا۔ یہاں تک کہ جب نماز پڑھا چکے گا تو عیسیٰ علیہ السلام ہتھیار لے کر دجال کی طرف جائیں گے۔
اس حدیث کے راوی بعض شیخین کی شرط پرہیں اور بعض مسلم کی شرط پر سوائے علی بن زید بن جدعان کے کہ وہ رجال مسلم سے ہے۔ لیکن مسلم نے مقرونابغیرہ اس سے روایت کی ہے۔ اس راوی کی اگرچہ بعض نے تضعیف کی ہے۔ مگر اکثر جلیل القدر نے جیسے منصور بن زاذان وحماد بن سلمہ ویحییٰ وابوحاتم وترمذی ودارقطنی ویعقوب بن شیبہ وذہبی نے توثیق کر دی ہے۔ میزان میں ہے۔ ’’وقال منصور بن زاذان لما مات الحسن البصری قلنا لعلے بن زید اجلس مجلسہ قال موسیٰ بن اسماعیل قلت الحماد بن سلمۃ زعم وہیب ان علے بن زید کان لا یحفظ قال ومن این کان وہیب یقدر علے مجالسۃ علی انما کان یجالسہ وجوہ الناس وروی عباس عن یحییٰ