ابن الشاعر ثقۃ مشہور حافظ روی عنہ مسلم والقاضے المحاملی خلاصہ میں ہے۔ ’’قال ابن ابی حاتم ثقۃ‘‘ ولید بن شجاع میں اگر تھوڑا سا کلام ہے مگر وہ مضر نہیں ہے۔ کیونکہ ہارون بن عبداﷲ ااور حجاج بن الشاعر نے جو ثقات میں سے ہیں یہاں اس کی متابعت کی ہے۔ دوسرا راوی حجاج بن محمد الاعور المصیصی ہے۔ حافظ مقدمہ میں لکھتے ہیں۔ ’’احد الاثبات اجمعوا علیٰ توثیقہ وذکرہ ابوایوب العقیلے فی الضعفاء بسبب انہ تغیر فی اٰخر عمرہ واختلط لکن ماضرہ الاختلاط فان ابراہیم العربی حکے ان یحییٰ بن معین منع ابنہ ان یدخل علیہ احدا بعد اختلاطہ روی لہ الجماعۃ‘‘ راوی رجال شیخین سے ہے۔ تیسرا راوی عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج الاموی ہے۔ تقریب میں ہے۔ ’’ثقۃ فقیہ فاضل وکان یدلس ویرسل‘‘ یہ راوی رجال شیخین سے ہے۔ اس میں علت تدلیس کی ہے۔ مگر یہاں اس نے اخبرنی کہا ہے۔ اس لئے علت تدلیس زائل ہوگئی۔ چوتھا راوی محمد بن مسلم ابوالزبیر مکی ہے۔ تقریب میں ہے۔ ’’صدوق الا انہ یدلس‘‘ مقدمہ میں ہے۔ ’’احد التابعین مشہور وثقہ الجمہور‘‘ اس میں بھی بعض نے تدلیس کا ذکر کیا ہے۔ لیکن تدلیس یہاں کچھ مضر نہیں ہے۔ کیونکہ اس نے ’’انہ سمع جابر بن عبداﷲ‘‘ کہا ہے۔ یہ راوی بھی رجال شیخین میں سے ہے اور مؤید اس کی وہ دو حدیثیں ہیں جن کا ذکر فتح الباری میں ہے۔ عبارت اس کی یہ ہے۔ ’’وعند احمد من حدیث جابر فی قصۃ الدجال ونزول عیسیٰ واذاہم بعیسیٰ فیقال تقدم یاروح اﷲ فیقول لیقدم امامکم فلیصل بکم‘‘ یعنی ناگاہ عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھیں گے۔ پس کہیں گے یا روح اﷲ آپ آگے ہو جائیے تو عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے چاہئے کہ تمہارا ہی امام آگے ہو کر تم کو پڑھاوے۔
’’ولا بن ماجۃ فی حدیث ابی امامۃ الطویل فی الدجال قال وکلہم ای المسلمون ببیت المقدس وامامہم رجل صالح قد تقدم لیصلے بہم اذنزل عیسیٰ فرجع الامام ینکص لیتقدم عیسیٰ فیقف عیسیٰ بین کتفیہ ثم یقول تقدم فانہا لک اقیمت وقال ابو الحسن الخثعمی الامدی فی مناقب الشافعے تواترت الاخبار بان المہدے من ہذہ الامۃ وان عیسیٰ یصلے خلفہ‘‘ یعنی سب مسلمان بیت المقدس میں ہوں گے اور ان کا امام نماز پڑھانے کے لئے آگے ہو گا کہ ناگاہ عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے تو امام پیچھے ہٹ جائیں گے۔ تاکہ عیسیٰ علیہ آگے ہوں تو عیسیٰ، امام کے پیچھے کھڑے ہوکر امام سے کہیں گے کہ تم ہی آگے ہو۔ تمہارے ہی لئے اقامت ہوئی ہے۔ ابو