الماکرین۰ اذ قال اﷲ یعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ ومطہرک من الذین کفروا وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الیٰ یوم القیامۃ (آل عمران:۵۴،۵۵)‘‘
ترجمہ شاہ ولی اﷲ صاحبؒ: ’’وبدسگالیدند کافران وبدسگالید خدا وخداقوی ترست ازہمہ بدسگالان آنگاہ کہ گفت خدا اے عیسیٰ ہر آئینہ من برگیرندۂ توام دبردارندۂ توام بسویٔ خود وپاک کنندہ توام از صحبت کسانی کہ کافرشدندو گردانندۂ تابعان توام بالای کافران تاروز قیامت۔‘‘
شاہ رفیع الدین صاحبؒ: ’’اور مکر کیا انہوں نے اور مکر کیا اﷲ نے اور اﷲ بہتر ہے مکر کرنے والوں کا جس وقت کہا اﷲ نے اے عیسیٰ تحقیق میں لینے والا ہوں۔ تجھ کو اور اٹھانے والا ہوں۔ تجھ کو طرف اپنے اور پاک کرنے والا ہوں تجھ کو ان لوگوں سے کہ کافر ہوئے اور کرنے والا ہوں ان لوگوں کو کہ پیروی کریں گے تیری اوپر ان لوگوں کے کہ کافر ہوئے قیامت کے دن تک۔‘‘
ترجمہ شاہ عبدالقادر صاحبؒ: ’’اور فریب کیا ان کافروں نے اور فریب کیا اﷲ نے اور اﷲ کا داؤ سب سے بہتر ہے۔ جس وقت کہا اﷲ نے اے عیسیٰ میں تجھ کو بھرلوں گا اور اٹھالوں گا اپنی طرف اور پاک کردوں گا کافروں سے اور رکھوں گا تیرے تابعوں کو منکروں سے اوپر قیامت کے دن تک ’’فائدہ‘‘ یہود کے عالموں نے اس وقت کے بادشاہ کو بہکایا کہ یہ شخص ملحد ہے۔ توریت کے حکم سے خلاف بتاتا ہے۔ اس نے لوگ بھیجے کہ ان کو پکڑ لاویں۔ جب وہ پہنچے حضرت عیسیٰ کے یار سرک گئے اس شتابی میں حق تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ کو آسمان پر اٹھا لیا اور ایک صورت ان کی رہ گئی اسی کو پکڑ لائے۔ پھر سولی پر چڑھایا۔‘‘
وجہ استدلال کی یہ ہے کہ توفی کے اصلی وحقیقی معنی اخذ الشیٔ وافیاً کے ہیں۔ جیسا کہ بیضاوی وقسطلانی وفخر رازی وغیرہم نے لکھا ہے۔ عبارات ان کی تحریر چہارم میں منقول ہیں۔ من شاء فلیرجع الیہ اور موت توفی کے معنی مجازی ہیں نہ حقیقی۔ اس واسطے بغیر قیام قرینہ کے موت میں استعمال نہیں ہوتا ہے۔ تحقیق اس کی تحریر چہارم میں کی گئی اور یہاں کوئی قرینہ موت کا قائم نہیں ہے۔ ومن یدعی فعلیہ البیان اس لئے اصل وحقیقی معنی یعنی اخذ الشیٔ وافیاً مراد لئے جاویں گے اور انسان کا وافیاً لینا یہی ہے کہ مع روح وجسم کے لیا جاوے۔ وہو المطلوب!
یہ آیت بھی قطیعۃ الدلالۃ ہے۔ حیات مسیح علیہ السلام پر مرزاقادیانی اور ان کے اتباع اس آیت کو قطیعۃ الدلالۃ وفات مسیح علیہ السلام پر سمجھتے ہیں۔ مگر اﷲتعالیٰ نے محض اپنے فضل سے اس کا قطیعۃ الدلالۃ ہونا حیات مسیح پر اس عاجز سے ثابت کرادیا۔ وﷲ الحمد علیٰ ذلک!