مرزاقادیانی نے اس پر موٹے موٹے اعراب لگا دیے ہیں اور اس کے معنی بھی وہیں بتادئیے ہیں۔ اندریں صورت ان باتوں کی کیا ضرورت ہے۔ (ازالہ اوہام حصہ اوّل ص۳۰۵، خزائن ج۳ ص۲۵۶حاشیہ) پھر ملاحظہ فرمالیجئے۔
قولہ… ’’ عوام الناس بلکہ بعض خواص اہل اسلام کے دلوں میں یہ اعتقاد راسخ ہے کہ حضرت مسیح کے معجزات حضرت خاتم النبیین افضل المرسلینﷺ کے معجزات سے بڑھے ہوئے ہیں۔‘‘
اقول… ’’ہذا بہتان عظیم‘‘ اگر آپ سچے ہو تو بتاؤ کس نے لکھا ہے اور کہاں لکھا ہے اور اس کتاب کا نام کیا ہے۔ بتاؤ ورنہ خدا سے ڈرو۔
قولہ… ’’اور نصاریٰ تو انہیں معجزات کے سبب حضرت مسیح کو صفات الوہیت میں شریک کرتے ہیں اور اس معنی کی رو سے ابن اﷲ کہتے ہیں۔‘‘
اقول… یہ بھی غلط اور اگر نصاریٰ کا ایسا غلط خیال ہو بھی تو کیا اس کا یہ جواب ہے کہ حضرت عیسیٰ کے ان معجزات کی نفی کر دی جائے۔
قولہ… ’’اور تیسرا فرقہ نیچریہ اور آریہ سماج وغیرہ معجزات انبیاء علیہم السلام سے محض منکر ہے۔‘‘
اقول… تو ان کے انکار کی وجہ سے معجزات کو ایسا بیان کرے کہ ان کا اعجاز جاتا رہے تو سمجھانے کی خوبی کیا ہوئی۔
قولہ… ’’اگر حقیقت معجزات کو ایسا کشف فرمادیا جو سب کے گلے اتر جائے اور کوئی منکر بھی انکار نہ کر سکے تو کیا مظنۂ طعن ہے۔‘‘
اقول… مرزاقادیانی نے حقیقت معجزات کو ان کے گلے کیا اتارا بلکہ ان کا انکار مرزاقادیانی کے گلے اتر گیا۔
قولہ… ’’اوّل آپ تقویۃ الایمان وغیرہ کا رد فرمالیجئے۔‘‘
اقول… کیوں حضرت یہ کیا سوجھی تقویۃ الایمان نے کیا قصور کیا ہے۔ پہلے آپ اس کے اقوال کو خلاف کتاب وسنت ثابت کر دیجئے۔ پھر رد کرنے کی درخواست کیجئے گا۔
قولہ… نمبر۸۔
اقول… اس نمبر کے جواب میں چونکہ عاجز کو کچھ بحث متعلق باحادیث شریف کرنی ہے۔ لہٰذا یہاں سے مولوی صاحب اس بحث کو گوروکھا پھیکا سمجھیں یا اپنے مذاق کے خلاف اور متوجہ ہوں یا نہ ہوں۔ مگر میں بخیال ادب آپ کے مذاق کے موافق عبارت لکھنے سے معذور ہوں معاف کیا جائے۔