جناب کے قاعدہ کے خلاف ہے۔ لیجئے مرزاقادیانی کے کلام سے ثبوت لیجئے۔ آپ تو ایسے بھولے بن جاتے ہو کہ گویا مرزاقادیانی کا کلام دیکھا ہی نہیں۔ خیر ملاحظہ فرمائیے۔ مرزاقادیانی کا قول ’’اب جاننا چاہئے کہ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ حضرت مسیح کا معجزہ حضرت سلیمان کے معجزہ کی طرح صرف عقلی تھا۔ تاریخ سے ثابت ہے کہ ان دنوں میں ایسے امور کی طرف لوگوں کے خیالات جھکے ہوئے تھے کہ جوشعبدہ بازی کی قسم میں سے اور دراصل بے سود اور عوام کو فریفتہ کرنے والے تھے۔ وہ لوگ جو فرعون کے وقت میں مصر میں ایسے ایسے کام کرتے تھے۔ جو سانپ بنا کر دکھلا دیتے تھے اور کئی قسم کے جانور تیار کر کے ان کو زندہ جانوروں کی طرح چلا دیتے تھے۔ وہ حضرت مسیح کے وقت میں عام طور پر یہودیوں کے ملکوں میں پھیل گئے تھے اور یہودیوں نے ان کے بہت سے ساحرانہ کام سیکھ لئے تھے… سو کچھ تعجب کی جگہ نہیں کہ خدائے تعالیٰ نے حضرت مسیح کو عقلی طور سے ایسے طریق پر اطلاع دے دی ہو جو ایک مٹی کا کھلونا کسی کل کے دبانے یا کسی پھونک مارنے سے کسی طور پر ایسا پرواز کرتا ہو۔ جیسے پرندہ پرواز کرتا ہے۔ یا اگر پرواز نہیں تو پیروں سے چلتا ہو۔ کیونکہ مسیح ابن مریم اپنے باب یوسف کے ساتھ بائیس برس کی مدت تک نجاری کا کام بھی کرتے رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ بڑھئی کا کام درحقیقت ایک ایسا کام ہے۔ جس میں کلون کے ایجاد کرنے اور طرح طرح کی صنعتوں کے بنانے میں عقل تیز ہو جاتی ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام حصہ اوّل ص۳۰۲،۳۰۳، خزائن ج۳ ص۲۵۴،۲۵۵ حاشیہ)
مولوی صاحب ذرا ان الفاظ کو عینک لگا کر دیکھئے گا۔ (کہ جو شعبدہ بازی کی قسم میں سے اور دراصل بے سود اور عوام کو فریفتہ کرنے والے تھے) اور پھر اس کی تصریح کو بھی غور فرمائیے گا۔ (حضرت مسیح کو عقلی طور سے ایسے طریق پر اطلاع دے دی ہو۔ جو ایک مٹی کا کھلونا کسی کل کے دبانے)
اب ذرا ازالہ کو خوب اوپر نیچے سے اچھی طرح دیکھ کر آپ ہی فرمادیجئے کہ اس سے زیادہ ثبوت کی ضرورت ہے؟
قولہ… ’’اگر آپ نے ترب بالکسر پڑھا ہے تو اس کے معنی بھی ہرگز شعبدہ کے نہیں ہیں۔ لغت میں تو اس کے معنی ہمزاد وہم عمر کے ہیں… اگر عمل الترب بالضم آپ نے پڑھا ہے تو اندریں صورت سب نزاع فیصل ہوگیا۔‘‘
اقول… مولوی صاحب واقعی آپ ایسے ہی بھولے ہو۔ جیسے باتیں کر رہے ہو یا اس ناچیز کو بے حقیقت سمجھ کر یہ بھلاوا دیتے ہو یا ظرافت کرتے ہو۔ حضرت ازالہ اوہام آپ کے پاس ہے