’’حضرت مسیح بن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس کی مدت تک نجاری کا کام بھی کرتے رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ بڑھئی کا کام درحقیقت ایک ایسا کام ہے کہ جس میں کلون کے ایجاد کرنے اور طرح طرح کی صنعتوں کے بنانے میں عقل تیز ہو جاتی ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۰۳، خزائن ج۳ ص۱۵۴،۱۵۵ حاشیہ)
حاصل ان تمام تقریروں کا مرزاقادیانی نے یہ نکالا ہے۔
’’بہرحال مسیح کی یہ تربی کارروائیاں زمانہ کے مناسب حال بطور خاص مصلحت کے تھیںَ مگر یاد رکھنا چاہئے کہ یہ عمل ایسا قدر کے لائق نہیں ہے۔ جیسا کہ عوام الناس خیال کرتے ہیں۔ اگر یہ عاجز اس عمل کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خداتعالیٰ کے فضل وتوفیق سے امید قوی رکھتا ہوں کہ ان عجوبہ نمائیوں میں حضرت ابن مریم سے کم نہ رہتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۰۹، خزائن ج۳ ص۲۵۸)
ناظرین! اب تو آپ کو رازدلی اور مقصد اصلی مرزاقادیانی کا معلوم ہوگیا۔ لو حضرت مولوی صاحب جب تو کوئی اعتراض میں نے نہیں کیا تھا۔ اب جناب کے دل بہلانے کے لئے کچھ اعتراض کرتا ہوں اور اب کے جواب الجواب میں ان شاء اﷲ تعالیٰ پوری تفصیل کردوں گا۔اعتراض اوّل… مسیح علیہ السلام کو یوسف نجار کا بیٹا کہنا جھوٹ ہے اور خلاف کتاب وسنت ہے۔ خواہ کسی نیت سے کہے حضرتﷺ نے فرمایا کہ تم اپنی کنیت ابوعیسیٰ مت رکھو۔ جب حضرتﷺ اس قدر کو بھی منع کریں تو مرزاقادیانی کا مجازاً یہ کہنا اور آپ کا حمایت کرنا سب مردود ہے۔
اعتراض دوم… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بڑھئی کہنا خلاف کتاب وسنت ہے۔ اگر سچے ہو تو کتاب وسنت سے ثابت کر دو۔ ورنہ خدا سے شرماؤ۔
اعتراض سوم… بڑھئی کا کام کاٹ اور لوہے سے متعلق ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میں مٹی کی چڑیا اڑتی ہوئی بناتا ہوں۔ اگر کمہار کے کام سے زیادہ مشابہت کے سبب سے یہ الزام حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر مرزاقادیانی لگاتے ہیں تو زیادہ بیوقوفی نہ ظاہر ہوتی۔ کجا نجاری اور کجا مٹی کا کام، قادیان یا امرو ہے۔ میں ایسے بڑھئی ہوں گے جو کمہار کا کام بھی جانتے ہوں اصل بات یہ ہے کہ دروغ گورا حافظہ نباشد۔
اعتراض چہارم… کسی تاریخ سے یہ بات ثابت نہیں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بعثت کے وقت شعبہ بازی اور صنعتوں کا زور تھا۔ اگر سچے ہو تو اس تاریخ کا حوالہ مع سنہ طبع وصفحہ وسطر بتلادو ورنہ افتراء سے توبہ کرو۔
اعتراض پنجم… مرزاقادیانی کا یہ قول واعتقاد کہ کل کے ذریعہ سے یا صنعت وحرفت کے طور پر