یا شعبدہ اور نیرنجات کے ذریعہ بطور لہو ولعب حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہ معجزات دکھاتے تھے۔ بالکل غلط اور مخالف کتاب اﷲ ہے۔ تمہارے مرزاقادیانی کی اس ساری تقریر کا اﷲ تعالیٰ رد فرماتا ہے کہ مرزاغلط کہتا ہے۔ مسیح کے معجزات میں جس قدر صورتیں مرزاقادیانی نے بیان کی ہیں وہ سب غلط ہیں۔ عیسیٰ نہ صنعت وحرفت جانتا تھا نہ شعبدہ باز تھا اور نہ نیر نجات کے طور پر نہ مسمریزمی طریق پر بطور لہو ولعب یہ کام کرتا تھا۔ بلکہ بات اصل یہ ہے کہ جو کچھ وہ کرتا تھا ہمارے فضل اور ہماری قوت سے کرتا تھا اور وہ کیا کرتا تھا اور کیا کر سکتا تھا۔ جو کچھ کرتے تھے ہم کرتے تھے۔ عیسیٰ ہمارا ایک خاص بندہ تھا۔ جسکو ہم نے سرفراز کیا اور اپنے خزانہ سے یہ نعمت عنایت کی جو کوئی اس کے کچھ خلاف کہتا ہے وہ ہمارا مخالف ہے اور جھوٹا ہے۔ ’’اذ قال اﷲ یعیسیٰ ابن مریم اذکر نعمتی علیک وعلیٰ والدتک اذا یدتک بروح القدس تکلم الناس فی المہد وکہلا واذ علمتک الکتٰب والحکمۃ والتورٰۃ والانجیل واذ تخلق من الطین کہیئۃ الطیر باذنی فتنفخ فیہا فتکون طیراً باذنی وتبری الاکمہ والابرص باذنی واذ تخرج الموتیٰ باذنی واذ کففت بنی اسرائیل عنک اذ جئتھم بالبینٰت فقال الذین کفروا منہم ان ہذا الا سحر مبین‘‘
جب کہے گا اﷲ، اے عیسیٰ مریم کے بیٹے یاد کر میرا احسان اپنے اوپر اور اپنی ماں پر جب مدد کی میں نے تجھ کو روح پاک سے، تو کلام کرتا لوگوں سے گود میں اور بڑی عمر میں اور جب سکھائی میں نے تجھ کو کتاب اور پکی باتیں اور توریت اور انجیل اور جب تو بناتا مٹی سے جانور کی صورت میرے حکم سے پھر دم مارتا تو اس میں تو ہو جاتا جانور میرے حکم سے اور چنگا کرتا ماں کے پیٹ کے اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے اور جب تو نکال کھڑے کرتا مردے میرے حکم سے اورجب روکا میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے (یعنی قتل کرنے نہ دیا) جب تو ان کے پاس نشانیاں لایا تو جو ان میں کافر تھے کہنے لگے کہ اور کچھ نہیں یہ تو جادو ہے صریح۔اعتراض ششم… اﷲتعالیٰ فرماتا ہے کہ کافر لوگ کہتے ہیں کہ ماسوا اس کے کوئی بات نہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات سحر ہیں۔ ذرا اچھی طرح پھر سن لو۔ ’’فقال الذین کفروا منہم ان ہذا الا سحر مبین‘‘ اور مرزاقادیانی کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات کی نسبت ایک یہ بھی رائے ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں کہ: ’’ماسوا اس کے یہ بھی قرین قیاس ہے کہ ایسے ایسے اعجاز طریق عمل الترب یعنی مسمریزمی طریق سے بطور لہو ولعب نہ بطور حقیقت ظہور میں آسکیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۰۵، خزائن ج۳ ص۲۵۶)