اقول… مولوی صاحب بحوالہ آیت کسی مسلمان خاص کر کسی موحد نے کسی کتاب میں یہ اعتقاد اپنایا کسی کا بیان کیا ہو تو اس کا حوالہ صحیح دیجئے۔ یہ تو آپ کی اور آپ کے مرزاقادیانی کی گھڑی ہوئی باتیں ہیں۔ کسی تاریخ ہی سے یہ ثابت کردو کہ کبھی کسی زمانہ میں موحدین کا بحوالہ اس آیت کے یہ اعتقاد تھا۔ ورنہ ان گپوں کے لگانے سے کیا حاصل۔ اصل مقصود آپ کے مرزاقادیانی کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات پر حملہ کرنا ہے۔ اب کوئی بہانہ تو ضرور چاہئے۔ لہٰذا خوئے بدرا بہانہ بسیار۔ بات گھڑ لی جس کی کوئی اصل دنیا کے تمام اہل اسلام میں خاص کر موحدین کی ذات میں تو انشاء اﷲ تعالیٰ آپ قیامت تک نہ ثابت کر سکیں گے جب یہ بات غلط ہے تو آپ کا اس آیت کریمہ پر اور معجزات حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر اعتراض غلط برغلط اور اس بناء پر مسلمانوں کو بحوالہ آیت مشرک اور خارج از دائرہ اسلام کہنا بھی غلط اور مولوی محمد اسماعیل شہیدؒ نے جن کو مشرک فرمایا ہے۔ ایسے تو لاکھوں ہندوستان میں تھے اور اب بھی ہیں۔ شیخ سدو کے ماننے والے تو آپ ہی کے وطن شریف میں ہزاروں موجود ہیں اور اس پر بھی میں عرض کر چکا ہوں کہ مولوی اسماعیلؒ کو میں کسی درجہ کا بھی نبی نہیں جانتا۔ ان کے کلام کو وحی بھی نہیں سمجھتا۔ چہ جائیکہ اس وحی کو دخل شیطان سے منزہ سمجھوں پھر ان کا قول مجھ پر کیونکر حجت ہوسکتا ہے۔ آپ ناحق باربار ان کے حوالہ کی تکلیف فرماتے ہیں۔
ناظرین! آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ مرزاقادیانی نے خود ہی اعتراض گھڑ کے اہل اسلام پر اور آیت قرآن پر اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات پر حملہ کر دیا۔ تاکہ یہ آیت اور اس کے ماننے والے اور یہ معجزات جن کا اس آیت میں ذکر ہے۔ سب بے وقعت معلوم ہونے لگیں اور مرزاقادیانی کے مقابل کوئی شخص یہ آیت پیش نہ کر سکے۔ چنانچہ اس کا جواب کسی قدر تفصیل سے عاجز مولوی صاحب کے جواب الجواب نمبر۶ میں بیان کرتا ہے۔ یہاں اس قدر کافی ہے کہ مرزاقادیانی کا مطلب دیگر ہے۔ ’’اللہم اہدنا الصراط المستقیم‘‘
قولہ… نمبر۶:’’کیا مجازی طور پر اور عرفاً کسی مربی کو باپ نہیں کہہ دیا کرتے۔ یہ کیا ضرور ہے کہ باپ کے لفظ سے حقیقی باپ مراد ہو… مرزاقادیانی نے مجازاً یوسف نجار کو عیسیٰ علیہ السلام کا باپ لکھ دیا ہے۔‘‘
اقول… آپ اس قدر تکلیف کیوں فرماتے ہیں۔ میرے نمبر۷ کو ملاحظہ فرمالیجئے۔ جس میں آپ کے مسیح کا اظہار میں نے نقل کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ: ’’دس بارہ برس پہلے میرا بھی یہی اعتقاد اور خیال تھا جو سب مسلمانوں کا ہے۔‘‘