ہوتا ہے اور عنقریب انشاء اﷲ تعالیٰ ظاہر ہو جائے گا اور تاویل بعیدہ تو ہر شخص اپنے کلام کی کر لیتا ہے۔ اس میں مرزاقادیانی کی کیا خصوصیت ہے؟
قولہ… ’’حسن ظن کی تعریف سے ہیچمدان کو آگاہ کیا جاوے۔‘‘
اقول… مرزاقادیانی کو جو الہام ہو وہ صحیح اگرچہ قرآن وحدیث کے خلاف ہو۔ مرزاقادیانی کے مقابل خدا کا کلام ہو یا رسول کا اس کی تحریف کرنی، اس کا نام تاویل رکھنا، تمام مسلمانوں کو خلف سے سلف تک غلطی پر، بلکہ گمراہ جاننا مرزاقادیانی کی حمایت میں مسلمانوں کو جھوٹا سمجھنا یہی تعریف حسن ظن کی ہوگی۔
قولہ… ’’چند اقوال مولانا اسماعیل شہید علیہ الرحمۃ الغفران کے تقویۃ الایمان سے نقل کرتا ہوں اور دیکھتا ہوں کہ جناب ان اقوال کی نسبت کیا فرماتے ہیں۔ نمبر۱تا۶۔ الیٰ قولہ یہ چند اقوال لکھے گئے اور بھی بہت ایسے اقوال تقویۃ الایمان میں ہیں۔‘‘
اقول… آپ کے بہت سے برادر وہ سب اقوال بھی جو آپ نے چھوڑ دئیے ہیں۔ لکھ کر طبع کر چکے ہیں اور اس کے جواب بھی چھپ چکے ہیں۔ دیکھو اور عاجز کو ان اقوال ودیگر آپ کے برادران کے اقوال کے باب میں جو کچھ عرض کرنا تھا۔ وہ رسالہ ہدایت المؤمنین میں عرض کر چکا ہے۔ آپ اس کا جواب دیجئے اور ضرور دیجئے عاجز بھی جواب الجواب لکھے گا۔ انشاء اﷲ تعالیٰ!
دوسری عرض اس بات میں یہ ہے کہ مولانا اسماعیل شہید علیہ الرحمۃ کو میں کسی درجہ کا بھی نبی نہیں جانتا اور نہ ان کے کلام کو انبیاء کی وحی کی طرح دخل شیطان سے منزہ مانتا ہوں اور آپ کا اعتقاد مرزاقادیانی کی نسبت یہی ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی ارشاد فرماتے ہیں: ’’عاجز اس امت پر محدث بامراﷲ ہے اور محدث بھی ایک نبی ہی ہوتا ہے اور اس کی وحی بھی انبیاء کی وحی کی طرح دخل شیطان سے منزہ ہوتی ہے۔‘‘ (توضیح المرام ص۱۸،۱۹، خزائن ج۳ ص۶۰ ملخص)
لہٰذا اس صورت میں مرزاقادیانی کا کلام آپ پر حجت ہے اور مولانا صاحبؒ کا کلام عاجز پر حجت نہیں میں ان کے کلام کو مثل وحی اور وہ بھی مثل وحی انبیاء کے دخل شیطان سے منزہ ہرگز ہرگز نہیں مانتا بلکہ میرے اعتقاد میں مولانا غیر معصوم تھے اور ان کے کلام میں بھی غلطی کا امکان ہے۔
قولہ… ’’اور صراط مستقیم میں لکھا ہے۔‘‘
اقول… مرّآنفاً اور جو اقوال صوفیہ کے آپ نے نقل فرمائے ہیں وہ اور ان کے علاوہ اور بہت سے اقوال پادری فنڈر صاحب نے مفتاح الاسرار میں نقل کئے ہیں۔ آپ جواب مفتاح الاسرار کو