قولہ… ’’اگر آپ اعلام الناس کا جواب کسی سے تحریر کرائیں گے۔‘‘
اقول… یہ عادت تو آپ کے مرزاقادیانی کی ہے کہ وہ آپ سے اور اپنے مریدوں سے بھی تحریر کروایا کرتے ہیں اور عاجز کو تو جو کچھ آتا ہے خود ہی تحریر کر دیتا ہے۔ مگر آپ نے ناواقفیت کی وجہ سے ایسا فرمادیا تو کچھ مضائقہ نہیں ہے ؎
جب نہ ہوے آشنا کوئی حقیقت آشنا
فی الحقیقت بے حقیقت ہم نہوں تو کون ہو
قولہ… ’’جس بحث میں اس ہیچمدان کی خطا ہوگی بعد تصفیہ ایسے ثالثوں کے جن کو علوم رسمیہ میں پورا دخل ہو دو اس طرف کے ہوں اور دو اس طرف کے۔ میں ضرور بالضرور اس خطا سے رجوع کروں گا۔ اﷲتعالیٰ کو اس پر گواہ کرتا ہوں۔’’کفیٰ باﷲ شہیداً‘‘
اقول… الحمدﷲ! کہ آپ اس طرف آئے خدا کرے جو زبان سے کہا آپ کے دل میں بھی ہو اور اگر واقعی یہ بات آپ نے سچ کہی ہے اور آپ کے دل میں بھی ہے تو اپنے طرف کے دونوں ثالثوں کا نام بیان فرمائیے۔ اگر وہ ثالث بالخیر ہوں گے تو میں بھی انہیں پر حصر کردوں گا ؎
اس حال کو پہنچے ترے قصہ سے کہ اب ہمراضی ہیں گر اعداء بھی کریں فیصلہ اپنا
لیجئے اب بات بڑھانی کچھ ضرور نہیں۔ آپ ثالثوں کے نام بتادیجئے۔ مجھے منظور ہے ؎
کیجئے اقرار کچھ ایسا کہ پھر انکار نہ ہو
یعنی آپس میں کسی ڈول کی تکرار نہ ہو
قولہ… ’’حضرت مولوی صاحب اعلام الناس کا جواب دو اور ضرور جواب دو۔ یہی تو مباحثہ ہوجاوے گا اور پھر دوبارہ عرض کرتا ہوں کہ یہ ہی تو مباحثہ ہے۔ وگرہیچ!‘‘
اقول… حضرت احسن المناظرین صاحب آپ تو یہیں سے چوکڑی بھولے اعلام الناس کا جواب تو تیار ہے۔ اگر وہ کافی نہ ہوا تو میں بھی حاضر ہوں۔ مگر آپ کو تو اب ثالثوں ہی پر قائم رہنا چاہئے۔ ثالثوں کے نام بتائیے اور ضرور بتائیے تاکہ صورت تصفیہ کی ہو جائے اور تحریرات تو اب جانبین سے تاحیات جاری رہیں گے۔ اس سے کیا ہوتا ہے کوئی سوال بے جواب اور کوئی جواب بے جواب الجواب نہیں رہ سکتا۔ تصفیہ کی وہی صورت ہے جو جناب نے اوّل بیان فرمائی ہے اور یہ صورت عاجز کو بدل منظور ہے ؎