تمنی میں خاص مستقبل کے ساتھ ہے۔ ویسا ہی قسم میں بھی خاص مستقبل کے لئے ہے اور قسم کے بھی۔ وہی مثال لکھی ہے۔ جس میں نون تاکید لام تاکید کے ساتھ آیا ہے۔ کیا احسن المناظرین صاحب کا یہ ارشاد لا تقربوا الصلوٰۃ سے کچھ آگے بڑھا ہوا نہیں ہے اور یہاں فعل مستقبل سے مراد یقینا وہ فعل ہے جو مقابلہ میں ماضی وحال کے آتا ہے۔ نہ فعل مضارع اور دلیل اس کی یہ ہے کہ حضرت احسن المناظرین صاحب خود اقرار کرتے ہیں کہ وہ نون تاکید جو امر نہی استفہام تمنی عرض میں ہوتا ہے۔ وہ صرف مستقبل کے لئے ہوتا ہے اور مراد مستقبل سے آپ نے بھی یہاں مقابل ماضی وحال کا لیا ہے۔ نہ مضارع اور انہیں چیزوں کے ساتھ قسم کا بھی ذکر ہے اور اس کے مثال میں نون ولام دونوں موجود ہیں۔ پس یہاں بھی مراد مستقبل سے مقابل ماضی وحال کا لینا چاہئے۔ نہ مضارع۔ علاوہ اس کے شرح جامی میں اس مقابلہ کی تصریح بھی موجود ہے۔ عبارت اس کی یہ ہے۔ ’’وانما اختصت ہذہ النون بہذہ المذکورات الدالۃ علیٰ الطلب دون الماضی والحال آہ‘‘ اور ایسا ہی ازہری نے بھی لکھا ہے۔ اس کی عبارت یہ ہے۔ ’’لانہما تخلصان مدخولہما للاستقبال‘‘ اور خوب سمجھ لیجئے اور سمجھے ہوئے تو ہو مگر چندراتے ہو کہ استقبال سے وہی استقبال مراد ہے۔ جو مقابلہ میں ماضی اور حال کے بولا جاتا ہے اور آپ کا یہ قول کس قدر محل افسوس ہے اور تعجب خیز ہے کہ باوجود مطالعہ ان کتب کے آپ یہ فرماتے ہیں کہ اگر مراد ازہری کی خالص زمانہ استقبال ہوتی تو کہتا ’’وذلک ینا فی المضے والحال‘‘ مولوی صاحب آپ کا یہ فرمانا سخت حیرت اور نہایت عبرت کا مقام ہے۔ اگر واقعی آپ سمجھے اسی طرح ہیں تو حیرت ہے کہ آپ نے یہ کیا سمجھا اور کہاں پڑھا اور کس سے پڑھا اور عبرت اس لئے ہے کہ مصنوعی مسیح صاحب کا یہ کیسا اثر آپ پر پڑا کہ جو پڑھا لکھا تھا۔ اس کے سمجھنے میں بھی آپ کا فہم اس درجہ قاصر ہوگیا۔ ’’انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون‘‘
وہ باتیں ہیں کہ جن کو دس دس گیارہ گیارہ برس کے بچے بھی بخوبی سمجھتے ہیں۔ مجھے شرم آتی ہے کہ یہ کہوں کہ یہ قول ہمارے قوم کے ایک مولوی صاحب کا ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ احسن المناظرین کا ہے۔ مولوی صاحب آپ ضرور استغفار کا ورد زیادہ کیجئے اور اﷲتعالیٰ سے پناہ مانگئے اور ’’حبک لا الشیٔ یعمی ویصم‘‘ کے ورود سے سنبھلئے اور اپنے پر طلبہ کو نہ ہنسوائیے۔
اے حضرت! کیا آپ واقعی اس قدر بھی نہیں سمجھتے کہ اس جگہ ازہری کا مقصود صرف اثبات اس امر کا ہے کہ یہ دونوں نون ماضی کی تاکید کے لئے نہیں آتے ہیں اور یہ مطلب صرف