ساتواں نمونہ زبان اردو میں احسن المناظرین کی لیاقت کا کمال
(ص۱۱۲) میں آپ تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’اردو میں لفظ ابھی کا جو خالص حال کے واسطے آتا ہے۔ مولوی صاحب نے اس کو ترجمہ شاہ رفیع الدین صاحب میں ’’یعنی ابھی جلا دیں گے۔‘‘ ہم اس کو خالص استقبال کے واسطے مقرر فرمایا ہے۔ جب اردو میں خدام والا کی لیاقت اس درجہ کمال پر پہنچی ہوئی ہے۔‘‘ تو فارسی اور عربی میں جو کچھ ارشاد ہو سب درست ہے۔ جناب من آپ کو یہ خیال نہیں رہا کہ گا اور گے اردو میں استقبال کی علامت ہے۔ اگر کبر سنی کی وجہ سے خیال نہیں رہا تو مصدر فیوض میں بحث فعل مستقبل ملاحظہ فرمالیجئے۔ رہا لفظ ’’ابھی‘‘ وہ حال اور استقبال قریب دونوں کے لئے آتا ہے۔ یہاں چونکہ علامت استقبال کی موجود ہے۔ اس لئے استقبال کے واسطے معین ہوا۔
آٹھواں نمونہ علم نحو میں احسن المناظرین کی لیاقت کا کمال
(ص۱۱۴) میں آپ ارشاد فرماتے ہیں: ’’اگر فقہ حدیث کی طرف مولوی صاحب توجہ فرماتے تو فیصلہ اس مباحثہ کا بہت آسان تھا۔ بیان اس کا یہ ہے کہ صاحب صحیح مسلم نے روایتاً ودرایتاً اس امر کا فیصلہ کر دیا ہے۔ ’’وامامکم منکم‘‘ جو صحیحین کی حدیث میں واقع ہے۔ اس سے کوئی دوسرا امام سوائے ابن مریم کے مراد نہیں ہے۔ مگر یہ جملہ تو بطور صفت کے اسی ابن مریم کا وصف واقع ہوا ہے۔‘‘
اس سے احسن للناظرین صاحب کی لیاقت کا کمال علم نحو میں ثابت ہوتا ہے۔ نحو میر پڑھنے والا بھی جانتا ہے کہ موصوف اور صفت کے درمیان میں واو عاطفہ نہیں آتا ہے اور یہاں ابن مریم اور ’’امامکم منکم‘‘ کے درمیان میں واو عاطفہ موجود ہے۔ شاید جناب کو شرح جامی کی اس عبارت سے دھوکہ ہوا۔ جہاں قیل کے لفظ سے لکھا ہے کہ واو کا آنا درمیان صفت وموصوف کے زمخشری نے تجویز کیا ہے۔ اگر واقعی آپ کی اس غلطی کا یہی سبب ہے تو آپ جس وقت اس بات کو پیش کریں گے اس کا جواب بھی انشاء اﷲ تعالیٰ اس وقت سن لیں گے اور اگر ’’وامامکم منکم‘‘ کے جملے کو صفت ابن مریم کے قرار دیں تو اس پر علاوہ اعتراض مذکور ایک یہ بھی اعتراض وارد ہوتا ہے کہ ابن مریم معرفہ ہے اور جملہ حکم میں نکرہ کے ہوتا ہے۔ پس مطابقت درمیان صفت وموصوف کے نہ پائی گئی۔