دہلی، لاہور، بمبئی، مدراس، لکھنؤ وغیرہ بڑے بڑے شہروں میں ہوئے ہیں اور بفضلہ تعالیٰ میرے پاس اس امر میں مخالفین کی شہادتیں موجودہیں اور اس تحریر میں یہی میری ہر ایک لفظ کی صحت نیت پر بنا ہے۔ آپ کے جگانے کے لئے کسی قدر بلند آواز کی ضرورت پڑے۔ ورنہ مجھے مرزاقادیانی اور ان کی امت کی گالیوں پر نظر نہیں۔ ’’کل یعمل علی شاکلتہ‘‘
مجھے اس کا بھی اظہار کرنا ضرور ہے کہ اگر آپ کو مرزاقادیانی کی درشت کلامی اور سخت زبانی اور گالیوں کی بوچھاڑ کا یقین نہ ہو تو مرزاقادیانی کا اشتہار ۱۷؍اکتوبر ۱۸۹۱ء مندرجہ مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۴۱تا۲۴۹ اور تقریر واجب الاعلان جلسہ بحث ۲۰؍اکتوبر ۱۸۹۱ء ، مندرجہ مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۵۰تا۲۶۴ کو ملاحظہ فرمالیں۔ بعد ملاحظہ آپ خود جان لیں گے کہ کس قدر مکروہ اور قابل نفرت الفاظ کا مرزاقادیانی نے استعمال کیا ہے اور یہ بھی روشن ہو جائے گا کہ مرزاقادیانی کا یہ الہام بھی ان کے بھائی صاحب کی طرح لال بیگی الہام ہے۔ ’’اعوذ برب الناس۰ ملک الناس۰ الہ الناس۰ من شر الوسواس الخناس۰ الذی یوسوس فے صدور الناس۰ من الجنۃ والناس۰ ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ہدیتنا ووہب لنا من لدنک رحمۃ انک انت الوہاب‘‘ اﷲتعالیٰ آپ لوگوں کو بھی توبہ کے ہدایت نصیب کرے اور اپنے اور اپنے رسول کے خلاف سے بچائے۔ واﷲ باﷲ مجھے مرزاقادیانی کے حال پر افسوس اور بہت افسوس ہے ؎
وہم باطل نے نکما کر دیا
ورنہ مرزا آدمی تھے کام کے
جو کہ آپ کو نظم سے ایک تعلق ہے۔ اس لئے آپ کی ایک بھائی کا تحفہ آپ کے مذاق کے موافق اس قت بعد تھوڑی سی اصلاح کے پیش کرتا ہوں۔ گر قبول افتد ؎
مرزاصاحب کج ادائے آپ کی
اور یوں بے اعتنائی آپ کی
خلق کو دھوکہ میں ڈالا سربسر
واہ طرز راہنمائی آپ کی
افتراء پر افتراء کرتے رہے
بڑھ گئی ہرزہ سرائی آپ کی
سینہ صافوں کو مکدر کر دیا
ہو چکی حق سے صفائی آپ کی
ہو سکے کب ابن مریم کے مثیل
دیکھ لی ہم نے بڑائی آپ کی
آیت قرآن نہ لائے تم دلیل
کھل گئی بس بے نوائی آپ کی
لاؤ گے جب تک نہ آیت یا حدیث
کس طرح ہو گی رہائی آپ کی