اﷲ‘‘ اب میں پھر آپ کو اور آپ کے مصنوعی مسیح یا نبی کو یا جو کچھ وہ بنے ہیں اور آپ کے تمام ہم مذہب اور ہم مشرب لوگوں کو بحث کے لئے بلاتا ہوں۔ ’’ھاتوا برہانکم ان کنتم صادقین وادعوا شہداء کم من دون اﷲ ان کنتم صادقین فان لم تفعلوا ولن تفعلوا فاتقوا‘‘ کا ڈنکا بجاتا ہوں۔ آپ جب تیار ہوں میں حاضر ہوں۔ دہلی، لاہور، بمبئی، کلکتہ جہاں بلاؤ آجاؤں۔ آپ لوگ یقینا یاد رکھیں کہ یہ آپ کا غلط اور سراسر غلط اور واقعی غلط خیال ہے کہ مرزاقادیانی مسیح موعود یا کسی درجہ کے نبی ہیں۔ جس دن آپ یا آپ میں سے کوئی بحث کے لئے میرے سامنے آئے گا۔ اس دن انشاء اﷲ تعالیٰ آپ کے خیالات سب مبدل ہو جائیں گے اور سخت افسوس وندامت کے ساتھ آپ کو اپنے اس خیال سے رجوع کرنا پڑے گا۔ اگرچہ آپ کے مرزاقادیانی اور آپ ایک عرصہ سے اس وہم کو پکار رہے ہیں مگر سامنے آنے کے بعد آپ پر اپنے وہم کی حقیقت کھل جائے گی اور پھر آپ کو اپنا یہ خیال اور وہم سخت مذموم اور باعث رسوائی معلوم ہوگا۔ آپ کو شرم کرنی چاہئے کہ احسن المناظرین ہونے کا دعویٰ اور مناظرہ سے اس قدر اور اس درجہ گریز اور فرار۔ ’’لا حول ولا قوۃ الا باﷲ العلے العظیم‘‘ اگر آپ کو اور آپ کے مرزاقادیانی کو کچھ شرم ہے تو اب بلا توقف بحث کے لئے میدان میں آجائیے۔
تاسیہ روشود ہر کہ دروغش باشد
اگر آپ بحث کرنے کے لئے نہ آئے اور کوٹھری میں چھپے مائیوں بیٹھے رہے تو یاد رکھو کہ تمام ہندوستان وپنجاب میں بدنامی کے ساتھ آپ مشہور ہو جائیں گے اور آپ کے مرزاقادیانی کے مسیحائی اور آپ کے احسن المناظرین ہونے کی تمام رونق جاتی رہے گی۔ میں متعجب ہوں کہ آپ کیسے احسن المناظرین ہیں اور آپ کے مرزاقادیانی کیسے مسیح نبی ہیں۔ جن کو شرم نہیں۔ قرائن سے اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ آپ ہی نے مرزاقادیانی کو اس غلط وہم میں دلیر کر دیا ہے اور پھر آپ ہی پیچھے ہٹے جاتے ہو اور آپ پر واضح رہے کہ کسی قدر درشت الفاظ جو اس خط میں تحریر ہوئے ہیں۔ یہ اندکے از بسیار آپ کے مرزاقادیانی کے الہامی الفاظ کا چربہ ہے اور جو جو گندے اور درشت الفاظ مرزاقادیانی نے استعمال کئے ہیں وہ تو پورے پورے نہ میری زبان سے نکل سکیں نہ قلم سے۔ کیونکہ سفہاء کی طرح سب وشتم میری فطرت کے مخالف ہے۔ یہ شیوہ تو آپ کے مرزاقادیانی اور ان کے معتقدوں ہی کے لئے موزوں ہے۔ میں اﷲتعالیٰ کے فضل عمیم اور رحمت وسیع سے جوش نفسی سے محفوظ ہوں اور اس کی تصدیق میرے وہ مناظرے ہیں جو ہمیشہ